سوال
کیا غیر مسلموں (یہودی، عیسائی، ہندو، سکھ، شیعہ وغیرہ) کے ساتھ کسی دعوت یا تقریب میں ایک ہی برتن یا علیحدہ برتن میں بیٹھ کر کھانا کھایا جا سکتا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
لوگوں کے درمیان تعلقات کی کئی اقسام اور صورتیں ہیں۔ اگر مسلمان کسی کافر کے ساتھ محبت اور اخوت و بھائی چارے کا رشتہ قائم کرے تو یہ ناجائز اور حرام ہے۔ ایسے تعلقات رکھنا درست نہیں بلکہ بعض مواقع پر یہ کفر تک پہنچا دیتے ہیں۔
اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا فرمان ہے:
لَا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ أُولَئِكَ كَتَبَ فِي قُلُوبِهِمُ الْإِيمَانَ وَأَيَّدَهُمْ بِرُوحٍ مِنْهُ وَيُدْخِلُهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ أُولَئِكَ حِزْبُ اللَّهِ أَلَا إِنَّ حِزْبَ اللَّهِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
(المجادلة: 22)
ترجمہ:
"آپ ایسے لوگوں کو ہرگز نہ پائیں گے جو اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں کہ وہ ان لوگوں سے محبت کریں جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں، خواہ وہ ان کے باپ ہوں یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے خاندان کے عزیز ہی کیوں نہ ہوں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان لکھ دیا ہے اور اپنی روح سے ان کی تائید فرمائی ہے اور انہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں جہاں یہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ اللہ سے راضی ہیں۔ یہی اللہ کا گروہ ہے، آگاہ رہو! بے شک اللہ کا گروہ ہی کامیاب ہے۔”
اس موضوع پر قرآن و حدیث میں مزید بہت سی نصوص موجود ہیں۔
جائز صورت
اگر تعلقات صرف ان معاملات تک محدود ہوں جیسے:
✿ حلال اشیاء کی خرید و فروخت،
✿ حلال کھانے کی دعوت،
✿ مباح اشیاء کے تحائف یا ہدیے قبول کرنا،
اور ان تعلقات سے مسلمان کے ایمان، دین یا کردار پر کوئی منفی اثر نہ پڑے، تو اس میں کوئی قباحت نہیں بلکہ یہ جائز (مباح) ہے۔
غیر مسلم کا کھانا کھانا
اگر کوئی کافر حلال کھانے پینے کی چیزیں پیش کرے تو ان کا استعمال جائز ہے، خواہ وہ انہی برتنوں میں کیوں نہ ہوں جن میں پہلے شراب پی گئی ہو یا خنزیر کا گوشت کھایا گیا ہو، بشرطیکہ:
✿ برتنوں کو اچھی طرح دھو کر پاک کر دیا گیا ہو،
✿ نجاست اور حرام چیز کے اثرات مکمل طور پر ختم کر دیے گئے ہوں۔
دعوت قبول کرنے کا ثواب
جب غیر مسلم کی دعوت قبول کرنے میں کوئی شرعی قباحت نہ ہو، اور یہ اقدام اس کے ساتھ اچھے تعلقات یا دعوتِ دین کے لئے مددگار ہو، تو اس دعوت کو قبول کرنا زیادہ بہتر ہے۔ اس عمل پر اجر و ثواب بھی ملے گا۔
هذا ما عندي والله اعلم بالصواب