ایمان کے لیے شرط لگانے کا حکم اور قرآنی رہنمائی
ماخوذ : فتاویٰ علمائے حدیث، جلد 09

سوال

اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے لیے شرط لگانے کا حکم کیا ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایمان قبول کرنے کے لیے شرطیں لگانا

کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے لیے مختلف شرطیں مقرر کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ ہمارے مشورے مان لے تو ہم اس پر ایمان لے آئیں گے۔ یعنی اگر اللہ تعالیٰ یہ کام کر کے دکھا دے گا تو ہم ایمان قبول کریں گے۔

یہ رویہ بالکل کافروں جیسا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ان کے اقوال نقل فرمائے ہیں۔ وہ ہٹ دھرم کافر کہا کرتے تھے:

﴿وَقَالُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكَ حَتَّىٰ تَفْجُرَ‌ لَنَا مِنَ الْأَرْ‌ضِ يَنبُوعًا (٩٠) أَوْ تَكُونَ لَكَ جَنَّةٌ مِّن نَّخِيلٍ وَعِنَبٍ فَتُفَجِّرَ‌ الْأَنْهَارَ‌ خِلَالَهَا تَفْجِيرً‌ا (٩١) أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاءَ كَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا كِسَفًا أَوْ تَأْتِيَ بِاللَّـهِ وَالْمَلَائِكَةِ قَبِيلًا (٩٢)﴾ (الاسراء)
’’اور انہوں نے کہا ہم تیری بات ہرگز نہ مانیں گے جب تک کہ تو زمین کو پھاڑ کر ایک چشمہ جاری نہ کر دے، یا تیرے لیے کھجوروں اور انگوروں کا باغ نہ ہو جس میں تو نہریں جاری کر دے، یا تو آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ہم پر گرا دے جیسا کہ تیرا دعویٰ ہے، یا اللہ اور فرشتوں کو بالکل ہمارے سامنے لے آئے۔‘‘

اگر اللہ تعالیٰ شرطوں کے مطابق ایمان قبولیت کا دروازہ کھول دیتا

اگر اللہ تعالیٰ یہ اصول قائم فرما دیتا کہ ایمان قبول کرنے کے لیے انسانوں کی شرطیں پوری کرنا ضروری ہے تو لوگ نہایت عجیب و غریب شرطیں لگاتے۔ مثلاً:

  • کوئی کہتا کہ اللہ رات کو دن بنا دے۔
  • کوئی کہتا کہ سورج کو چاند میں بدل دے۔
  • کوئی شرط رکھتا کہ زمین کو آسمان کی شکل دے دے۔
  • کوئی چاہتا کہ مردوں کو عورتیں بنا دے۔

پھر دوسرا شخص اس کے برعکس شرطیں پیش کرتا۔

  • کوئی کہتا کہ فلاں شخص قتل ہو جائے تو میں ایمان لے آؤں گا۔
  • کوئی کہتا کہ فلاں مر جائے یا فلاں بستی تباہ ہو جائے تو ایمان لاؤں گا۔
  • اور دوسرا شخص اس کے مخالف شرطیں لگا دیتا۔

ایسے حالات میں زمین و آسمان کا سارا نظام درہم برہم ہو جاتا۔ اس حقیقت کو قرآن حکیم نے یوں بیان فرمایا:

﴿وَلَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ أَهْوَاءَهُمْ لَفَسَدَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْ‌ضُ وَمَن فِيهِنَّ ۚ (٧١)﴾ (المؤمنون)
’’اور اگر حق ان کی خواہشات کے پیچھے چلتا تو زمین و آسمان اور ان میں جو کچھ ہے سب کا نظام بگڑ جاتا۔‘‘

اللہ تعالیٰ کی دلیلیں اور اتمام حجت

اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کے اندر حق کو پہچاننے کے لیے مکمل دلائل رکھے ہیں۔ اس نے انسان کو:

  • کان دیے تاکہ وہ سن سکے،
  • آنکھیں دیں تاکہ دیکھ سکے،
  • سوچنے سمجھنے والا دل عطا فرمایا تاکہ غور و فکر کر سکے۔

ان تمام صلاحیتوں کے ذریعے انسان دلیل کو پہچان سکتا ہے اور حق و باطل میں فرق کر سکتا ہے۔ یوں اتمامِ حجت ہو جاتا ہے اور تمام شبہات ختم ہو جاتے ہیں۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے