ضعیف روایت پر عمل: جب صحیح روایت نہ ہو تو شرعی حکم اور رہنمائی
ماخوذ : قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01 ص 566

سوال

حافظ صاحب! بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ اگر کسی مسئلے میں ضعیف روایت کے مقابل کوئی صحیح روایت موجود نہ ہو تو ضعیف روایت پر عمل کرنا جائز ہے۔ کیا یہ موقف درست ہے؟ براہِ کرم تفصیلی وضاحت فرما دیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ اصولی طور پر ضعیف روایت حجت نہیں بنتی—چاہے اس کے مقابلے میں صحیح یا حسن روایت موجود ہو یا نہ ہو۔
◈ فی الحال اس موضوع پر تفصیلی بحث پیش کرنا ممکن نہیں؛ مزید تحقیق کے لیے یہ رہنمائی ملاحظہ ہو:
◄ اگر آپ تفصیل معلوم کرنا چاہتے ہیں تو صحیح جامع صغیر اور ضعیف جامع صغیر کے آغاز میں شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ کا مقدمہ ملاحظہ فرما لیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے