نجات پانے والا فرقہ کون سا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت
ماخوذ : قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام و مسائل، جلد 01، ص 563

سوال

ایک دیوبندی عالم سے ایک حدیث کی تشریح سنی گئی۔ حدیث میں حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا:

’’میری امت تہتر فرقوں میں بٹ جائیں گی، صرف ایک فرقہ جنت میں جائے گا۔ وہ فرقہ وہ ہوگا جس پر میں اور میرے صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین عمل کرتے ہیں‘‘۔

اب وہ عالم اس کی تشریح کرتے ہوئے کہتا ہے کہ:
چونکہ ایمان اللہ تعالیٰ، اس کے رسولوں، کتابوں اور فرشتوں پر سب ہی رکھتے ہیں، اس لیے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ہر فرقے میں سے ان افراد کو نکال لے گا جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کا طریقہ اپنایا ہوگا، اور یہی افراد ایک نئے فرقے کے طور پر جنت میں داخل ہوں گے۔

سوال یہ ہے کہ کیا یہ تشریح درست ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہلِ اسلام اور ایمان کے تمام فرقوں میں سے وہ اشخاص جو کتاب و سنت کے پابند ہیں — چاہے وہ اعتقاد میں ہو، قول میں یا عمل میں — سب کے سب نجات پانے والے ہیں۔ خواہ وہ اہلِ حدیث ہوں، دیوبندی ہوں، بریلوی ہوں یا کسی اور جماعت سے تعلق رکھتے ہوں۔

اصل کامیابی اور نجات اسی کو ملے گی جو قرآن و حدیث پر غور کرے، انہیں سمجھے اور ان پر عمل کرے۔
پس اسے اچھی طرح ذہن نشین کر لو اور فوری طور پر سمجھ لو کہ نجات کا معیار صرف اور صرف قرآن و سنت کی پیروی ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے