سوال:
کیا جادو کی حقیقت ہے؟
جواب:
اہل سنت والجماعت کا مذہب ہے کہ جادو کی حقیقت ہے۔
❀ حافظ بغوی رحمہ اللہ (516ھ) فرماتے ہیں:
السحر وجوده حقيقة عند أهل السنة وعليه أكثر الأمم، ولكن العمل به كفر.
اہل سنت والجماعت اور اکثر امتوں کے نزدیک جادو کا حقیقی وجود ہے، مگر جادو کرنا کفر ہے۔
(تفسير البغوي: 148/1)
❀ علامہ مازری رحمہ اللہ (536ھ) فرماتے ہیں:
أهل السنة وجمهور العلماء من الأمة على إثبات السحر وأن له حقيقة كحقائق غيره من الأشياء الثابتة خلافا لمن أنكره ونفى حقيقته.
اہل سنت اور امت کے جمہور علما کا مذہب ہے کہ جادو ثابت ہے، نیز اس کی بھی حقیقت ہے، جیسے دیگر ثابت اشیا کی حقیقت ہوتی ہے، اس کے برعکس بعض جادو کا انکار کرتے ہیں اور اس کی حقیقت کی نفی کرتے ہیں۔
(المعلم بفوائد مسلم: 158/3)
❀ علامہ ابن ہمام حنفی رحمہ اللہ (861ھ) فرماتے ہیں:
قال أصحابنا: للسحر حقيقة وتأثير فى إيلام الأجسام خلافا لمن منع ذلك وقال: إنما هو تحييل.
ہمارے حنفی اصحاب کہتے ہیں: جادو کی حقیقت ہے اور یہ جسموں کو تکلیف پہنچانے میں اثر رکھتا ہے، اس کے برخلاف بعض اس کی نفی کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ جادو محض خیالات کا نام ہے۔
(فتح القدير: 99/6)
❀ علامہ شوکانی رحمہ اللہ (1250ھ) فرماتے ہیں:
قد أجمع أهل العلم على أن له تأثيرا فى نفسه وحقيقة ثابتة، ولم يخالف فى ذلك إلا المعتزلة وأبو حنيفة.
اہل علم کا اجماع ہے کہ جادو مؤثر شے ہے، نیز اس کی حقیقت ہے، اس کی مخالفت صرف معتزلہ اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے کی ہے۔
(فتح القدير: 141/1)
❀ علامہ ابن عابدین شامی حنفی رحمہ اللہ (1252ھ) فرماتے ہیں:
في شرح الزعفراني: السحر حق عندنا وجوده وتصوره وأثره.
شرح الزعفرانی میں ہے: ہمارے نزدیک جادو کا وجود، تصور اور اثر برحق ہے۔
(فتاوی شامی: 44/1)