سنت مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کی حقیقت قرآن و حدیث کی روشنی میں
ماخوذ : قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام و مسائل، جلد 01، ص 559

سوال

مؤکدہ اور غیر مؤکدہ سنت کی تقسیم کہیں ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

  • سنت کا جو عام معنی سمجھا جاتا ہے اور بعض لوگ اسی معنی پر زور بھی دیتے ہیں، وہ یہ ہے کہ:
    • جو چیز نہ فرض ہو، نہ واجب ہو، نہ حرام ہو، نہ مکروہ اور نہ ہی مباح۔
  • لیکن یہ معنی کتاب و سنت میں کہیں بھی وارد نہیں ہوا بلکہ یہ صرف اہلِ علم کی اصطلاح ہے اور محض ان کا فن ہے۔

چنانچہ جب اصل تقسیم یعنی "سنت” کا یہ فنی و اصطلاحی معنی ہی قرآن و حدیث میں موجود نہیں تو پھر اس کی مزید تقسیم "سنتِ مؤکدہ” اور "سنتِ غیر مؤکدہ” بھی وہاں کیسے وارد ہو سکتی ہے؟

البتہ احادیث کے مطالعہ سے اتنا ضرور معلوم ہوتا ہے کہ وہ اعمال جنہیں اختیار کرنے پر اجر و ثواب ملتا ہے، ان کی دو قسمیں ہیں:

  1. فریضہ/فرض/واجب/عزیمت
  2. تطوع/نفل

علمی اور فنی اصطلاحات اہلِ علم کے درمیان یقیناً معروف و مشہور ہیں۔ ان کے کچھ فوائد بھی ہیں اور کچھ نقصانات بھی۔ لیکن اس پر تفصیلی گفتگو کرنے کا نہ یہ وقت ہے اور نہ موقع و محل۔

حافظ ابن قیم رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنی مشہور و مایہ ناز کتاب اعلام الموقعین کی پہلی جلد میں ان اصطلاحات پر روشنی ڈالی ہے۔ اس کا مطالعہ یقیناً فائدے سے خالی نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے