ترانہ یا استاد کی آمد پر کھڑا ہونا — شرعی حکم اور حدیث کی روشنی میں
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01، صفحہ 535

سوال

مسئلہ یہ دریافت کیا گیا ہے کہ:

➊ کیا ترانہ سننے کے وقت، تعظیم کے طور پر، جہاں بھی سن رہے ہوں کھڑا ہو جانا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو
{قُوْمُوْا لِلّٰہِ قَانِتِیْنَ}
کا مطلب کیا ہے؟

➋ کیا استاد کی آمد پر طلباء کا تعظیماً کھڑا ہو جانا شریعت کے اعتبار سے جائز ہے یا نہیں؟

➌ اگر یہ جائز نہیں تو پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی آمد پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے تعظیماً کھڑے ہونے کی کیا توجیہ ہوگی؟

یہ سوال اس لیے اہم ہے کہ اسکول میں اس مسئلے پر اختلاف اور شدت پیدا ہو گئی ہے، اور اس کا حل شرعی فتویٰ سے مطلوب ہے۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ نے تین سوالات کیے ہیں:

1. استاد کی آمد پر طلباء کا کھڑا ہونا

رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کی احادیث کے مطالعے سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ:

قیام للانسان (کسی شخص کی تعظیم میں اپنی جگہ پر کھڑے ہو جانا) اور
قیام علی الانسان (کسی شخص کی تعظیم میں اس پر یا اس کے سامنے کچھ دیر کھڑے رہنا)
— یہ دونوں صورتیں شریعت میں جائز نہیں ہیں۔

البتہ قیام الی الانسان جائز ہے، یعنی چند قدم آگے بڑھ کر آنے والے کا استقبال کرنا، اس سے معانقہ کرنا، اسے اپنی جگہ پر بٹھانا یا اگر وہ بیمار یا معذور ہو تو سہارا دینا، بشرطیکہ یہ عمل پہلی دو ناجائز صورتوں میں تبدیل نہ ہو۔

تعریفات:

قیام للانسان: آنے والے کی تعظیم کی نیت سے اپنی جگہ پر کھڑے ہونا، خواہ فوراً بیٹھ جائیں۔
قیام علی الانسان: کچھ لوگ بیٹھے ہوں اور باقی لوگ کسی شخص کی تعظیم کے لیے کافی دیر کھڑے رہیں۔

دونوں کی ممانعت کے دلائل جامع ترمذی اور سنن ابی داود کے متعلقہ ابواب میں مذکور ہیں۔

لہٰذا استاد کی آمد پر طلباء کا تعظیماً کھڑا ہونا یا کھڑے رہنا شرعاً جائز نہیں۔

2. حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی آمد پر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا کھڑا ہونا

حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی آمد پر رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا اٹھ کر جانا قیام الی الانسان کی مثال ہے، کیونکہ حدیث میں الفاظ ہیں:

{قَامَ اِلَیْہَا} — یعنی آپ صلی الله علیہ وسلم ان کی طرف کھڑے ہوئے، اور پھر انہیں اپنی جگہ پر بٹھاتے۔

یہ روایت ابو داود اور ترمذی میں موجود ہے۔ مزید تفصیل کے لیے حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کی کتاب تہذیب السنن
(کتاب الادب، باب القیام، حدیث نمبر ۵۰۵۲) ملاحظہ کریں۔

3. ترانہ کے وقت کھڑا ہونا

ترانہ کے وقت کھڑا ہونے کا حکم بھی انہی اصولوں پر مبنی ہے:

◄ اگر یہ قیام للانسان یا قیام علی الانسان کی صورت اختیار کر لے، تو جائز نہیں۔
◄ مزید یہ کہ غور کیجیے: قرآن کی تلاوت، اللہ کا ذکر، اور دعا پر مشتمل خطبہ جمعہ بیٹھ کر سنا جاتا ہے۔ ہمارے ترانے کی کیا نسبت اس مبارک خطبہ سے ہو سکتی ہے؟

لہٰذا، ترانہ سننے کے وقت تعظیماً کھڑا ہو جانا یا کھڑے رہنا شریعت میں جائز نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

[ترمذی ۔ ابواب المناقب ۔ المجلد الثانی ۔ ما جاء فی فضل فاطمة]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے