سوال
ایک صحابی نے پکا مکان تعمیر کرایا، جس پر رسول اللہ ﷺ نے ناراضگی کا اظہار فرمایا۔ یہ حدیث کس کتاب میں ہے؟ براہِ کرم پوری حدیث اردو ترجمہ میں تحریر فرمائیں۔
جواب
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد!
یہ حدیث درج ذیل کتبِ حدیث میں موجود ہے:
✿ سنن ابی داود – کتاب الأدب، باب فی البناء (جلد 4، صفحہ 530 مع العون)
✿ سنن ابن ماجہ – کتاب الزہد، باب فی البناء والخراب (حدیث نمبر 316)
✿ مسند احمد – (جلد 3، صفحہ 220)
چونکہ ابوداود کی روایت قدرے مفصل ہے، اس لیے ذیل میں اسی کا اردو ترجمہ پیش کیا جاتا ہے:
حدیث کا ترجمہ
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے تو آپ نے ایک اونچا گنبد دیکھا۔ آپ ﷺ نے پوچھا: "یہ کیا ہے؟”
صحابہ نے عرض کیا: "یہ انصار کے فلاں آدمی کا ہے۔”
آپ ﷺ خاموش رہے اور اس بات کو اپنے دل میں رکھا۔
جب اس گنبد کا مالک، سلام کرتے ہوئے، رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا تو آپ ﷺ نے اس سے منہ موڑ لیا۔
اس نے چار مرتبہ ایسا کیا، یہاں تک کہ اس نے آپ ﷺ کے چہرے پر غضب اور منہ موڑنے کی کیفیت محسوس کی۔
پھر اس نے اس بارے میں صحابہ سے شکوہ کیا اور کہا: "اللہ کی قسم! میں تو رسول اللہ ﷺ کو اجنبی سا محسوس کر رہا ہوں۔”
صحابہ نے کہا: "آپ ﷺ جب باہر نکلے تو آپ نے تمہارا گنبد دیکھا تھا۔”
وہ شخص اپنے گنبد کی طرف لوٹا اور اسے گرا دیا، یہاں تک کہ زمین کے برابر کر دیا۔
ایک دن رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور آپ نے وہ گنبد نہ دیکھا۔ آپ ﷺ نے پوچھا: "اس گنبد کا کیا ہوا؟”
صحابہ نے عرض کیا: "اس کے مالک نے آپ ﷺ کے منہ موڑنے کا شکوہ کیا تو ہم نے اسے بتایا، اس نے گنبد گرا دیا۔”
آپ ﷺ نے فرمایا:
سنو! ہر عمارت اس کے مالک پر وبال ہے، سوائے اس کے جس سے چارہ نہ ہو۔
وضاحت و حکم
یہ یاد رہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔ اس کی سند میں "ابوطلحہ اسدی” نامی ایک راوی ہیں جو مجہول الحال ہیں۔ ابن ماجہ کی سند میں "اسحاق بن ابی طلحہ” کا ذکر ہے جو دراصل راوی کا وہم ہے، صحیح نام "ابوطلحہ” ہی ہے۔
اس روایت کے ضعف کی تفصیل کے لیے محدثِ وقت شیخ البانی حفظہ اللہ تعالیٰ کی کتاب سلسلہ الاحادیث الضعیفۃ (جلد 1، صفحہ 212، حدیث نمبر 176) ملاحظہ فرمائیں۔