ابو ہریرہؓ کی دو قسم کے علم والی حدیث کی مکمل وضاحت
ماخوذ: قرآن و حدیث کی روشنی میں احکام و مسائل، جلد 01، صفحہ 547

حدیث کی وضاحت

حدیث کا متن:

{عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ سوال قَالَ حَفِظْتُ مِنْ رَّسُوْلِ اﷲِ صلی الله علیہ وسلم وِعَآئَیْنِ فَاَمَّا اَحَدُہُمَا فَبَثَثْتُہُ فِیْکُمْ وَاَمَّا الْاٰخَرُ فَلَوْ بَثَثْتُہٗ قُطِعَ ہٰذَا الْبُلْعُوْمُ یَعْنِیْ مَجْرَی الطَّعَامِ}
(بخاری، ج ۱، کتاب العلم، باب حفظ العلم، حدیث نمبر ۱۲۵)

ترجمہ:
"ابو ہریرہؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے علم کے دو برتن یاد کیے ہیں۔ ان میں سے ایک کو میں نے تم میں پھیلا دیا ہے، اور دوسرے کو اگر میں پھیلا دوں تو یہ گلا کاٹ دیا جائے گا، یعنی طعام کے گزرنے کی جگہ۔”

"وَأَمَّا الْاٰخَرُ فَلَوْ بَثَثْتُہُ قُطِعَ” کا مطلب

  • اس سے مراد علم کا وہ حصہ ہے جو سیدنا ابو ہریرہؓ نے رسول اللہ ﷺ سے آنے والے زمانوں کے حکمرانوں کے نقائص اور خامیوں کے بارے میں سنا تھا۔
  • اگر وہ ان نقائص کو عام لوگوں میں بیان کر دیتے تو انہیں حکمرانوں کی طرف سے اپنی جان کے خطرے کا سامنا کرنا پڑتا۔
  • اس لیے انہوں نے ایسی باتوں کے بیان میں احتیاط سے کام لیا۔

تاریخی اشارہ

  • یہ اشارہ ساٹھ ہجری کے قریب اور اس کے بعد پیش آنے والے حالات کی طرف ہے۔
  • اس دور میں حکمران طبقے میں ایسے امور پیدا ہوئے جن کا عام تذکرہ سیاسی یا جانی نقصان کا باعث بن سکتا تھا۔

غلط تاویلات کی تردید

  • صوفی اور باطنی فرقے اس حدیث سے باطنِ شریعت یا چھپے ہوئے مذہبی راز نکالنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن یہ موقف درست نہیں۔
  • حدیث میں کوئی ایسا اشارہ موجود نہیں جو اس قسم کی صوفیانہ یا باطنی تعبیر کی تائید کرے۔

مزید مطالعہ کے لیے

  • اس حدیث کی تفصیلی شرح فتح الباری، جلد اول، صفحات ۲۱۶-۲۱۷ پر موجود ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے