سوال
ہماری مسجد میں ایک اسلامی کتب کی لائبریری قائم ہے، جس میں آڈیو اور ویڈیو کیسٹیں بھی شامل ہیں۔ ان میں جید علمائے کرام مثلاً علامہ احسان الٰہی، مولانا یزدانی، اور عبدالرشید ارشد وغیرہ کے مناظروں کی ریکارڈنگ موجود ہے۔ بعض سلفی بھائی ان ویڈیو کیسٹوں کو "بت فروشی” سے تعبیر کرتے ہیں۔ برائے مہربانی وضاحت فرمائیں کہ وہ علمائے کرام جنہوں نے اپنی ویڈیو کیسٹیں تیار کروائیں، حالانکہ وہ بھی علم و فضل کے حامل ہیں، کیا یہ عمل شرعاً جائز ہے یا ناجائز؟ براہِ کرم کتاب و سنت کی روشنی میں دلائل کے ساتھ جواب مرحمت فرمائیں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ویڈیو کیسٹ تصویر کے حکم میں ہونے کی وجہ سے شرعاً درست نہیں۔ اس بارے میں
صحیح بخاری، صفحہ 881، جلد 2
میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت موجود ہے:
{عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِیّ صلی الله علیہ وسلم أَنَّھَا أَخْبَرَتْہٗ أَنَّہَآ اشْتَرَتْ نُمْرُقَۃً فَیِہَا تَصَاوِیْرُ ، فَلَمَّا رآہَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله علیہ وسلم قَامَ عَلَی الْبَابِ ، فَلَمْ یَدْخُلْ، فَعَرَفَتْ فِیْ وَجْہِہِ الْکَرَاہِیَۃَ ، وَقَالَتْ : یَا رَسُوْلَ اﷲِ أَتُوْبُ إِلَی اﷲِ وَإِلٰی رَسُوْلِہٖ مَاذَا أَذْنَبْتُ؟ قَالَ : مَا بَالُ ہٰذِہِ النُّمْرُقَۃِ قَالَتْ : اِشْتَرَیْتُہَا لِتَقْعُدَ عَلَیْہَا وَتَوسَّدَہَا ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله علیہ وسلم : إِنَّ أَصْحَابَ ہٰذِہِ الصُّوَّرِ یُعَذَّبُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ ، وَیُقَالُ لَہُمْ : أَحْیُوْا مَا خَلَقْتُمْ ۔ وَقَالَ : إِنَّ الْبَیْتَ الَّذِیْ فِیْہِ الصُّوَرُ لاَ تَدْخُلُہُ الْمَلاَئِکَةَُ}
(عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے ایک تکیہ خریدا جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ جب رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر داخل نہ ہوئے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے چہرے پر ناگواری کے آثار دیکھے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اللہ اور اس کے رسول کی طرف توبہ کرتی ہوں، میں نے کیا گناہ کیا ہے؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تکیہ کیا ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں یا اس کو تکیہ بنائیں۔ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ان تصویروں کے بنانے والوں کو قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے بنایا ہے اسے زندہ کرو۔ اور فرمایا: جس گھر میں تصاویر ہوں، اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔)
وضاحت
یہ دلیل واضح کرتی ہے کہ تصویر (چاہے جامد شکل میں ہو یا متحرک ویڈیو کی صورت میں) شریعت میں ممنوع ہے۔ لہٰذا ویڈیو کیسٹیں بھی اسی حکم میں آتی ہیں۔
اضافی نکتہ
یہ کہنا کہ "فلاں بڑے عالم تھے اور وہ یہ کام کرتے یا کرواتے تھے” شرعی جواز کی دلیل نہیں ہے۔ دین میں حجت اور دلیل صرف کتاب و سنت ہے۔ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول محمد صلی الله علیہ وسلم کے قول و فعل کے علاوہ کسی کا قول، عمل یا تقریر دین میں دلیل نہیں بن سکتا۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو کتاب و سنت پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب