مردوں کے لیے ’’ذہب مقطع‘‘ کی شرعی حیثیت اور حدیث کی وضاحت
ماخوذ : قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل، جلد 01 ص 511

سوال

شیخ ناصر الدین البانی صاحب کی تحقیق سے قطع نظر بتائیں کہ ’’ذہب مقطع‘‘ والی حدیث:
{نَہٰی رَسُوْلُ اﷲِ عَنْ لُبْسِ الذَّہَبِ اِلاَّ مُقَطَّعًا}
(ابوداود ، نسائی ، مسند احمد وغیرہ)
سے تو مردوں کے لیے بھی ’’ذہب مقطع‘‘ جائز معلوم ہوتا ہے کیونکہ حدیث مطلق ہے اس کا کیا جواب ہے بمطابق نبوی صلی الله علیہ وسلم؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حدیث:
{نَہٰی رَسُوْلُ اﷲِ عَنْ لُبْسِ الذَّہَبِ اِلاَّ مُقَطَّعًا}

ترجمہ: ’’منع کیا رسول اللہ نے سونا پہننے سے مگر ٹکڑے ٹکڑے کیا ہوا‘‘ کے الفاظ ہی بتا رہے ہیں کہ اس حدیث میں ان کو منع کیا جا رہا ہے جن کے لیے سونا پہننے کی اجازت ہے اور مردوں کے لیے تو سونا پہننے کی اجازت ہی نہیں۔ اس جواب کی بنیاد البانی صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ کی تحقیق ہے۔ آپ ان کی کتاب
آداب الزفاف
بغور پڑھیں آپ کے اس قسم کے سوالات و اشکالات دور ہو جائیں گے
ان شاء اللہ تعالیٰ۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے