سوال:
نسخ کی کیسے پہچان ہوگی؟
جواب:
❀ علامہ ابن عطیہ رحمہ اللہ (802ھ) فرماتے ہیں:
يعرف النسخ بأربعة أمور؛ بنص الشارع عليه أو بنص صحابي أو بمعرفة التاريخ أو بالإجماع.
نسخ کی پہچان چار چیزوں سے ہو گی؛ شارع نص قائم کر دے، صحابی صراحت کر دے، تاریخ کے ذریعہ، اجماع کے ذریعہ۔
(الشذا الفياح: 462/2)
❀ حافظ بلقینی رحمہ اللہ نے اجماع سے منسوخ ہونے کی یہ مثال بیان کی ہے۔
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا وہب بن زمعہ رضی اللہ عنہ اور آل ابی امیہ کے ایک شخص سے فرمایا:
إن هذا يوم رخص لكم إذا أنتم رميتم الجمرة أن تحلوا يعني من كل ما حرمتم منه إلا النساء، فإذا أمسيتم قبل أن تطوفوا هذا البيت صرتم حرما كهيئتكم قبل أن ترموا الجمرة حتى تطوفوا به.
آج کے دن آپ کے لیے رخصت ہے، جب آپ جمرہ کو کنکریاں مار لیں، تو آپ ہر اس شے سے حلال ہو سکتے ہیں، جو آپ پر حرام کی گئی تھی سوائے بیوی کے پاس جانے کے۔ پھر بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے جب آپ شام کر لیں، تو آپ اسی طرح محرم بن جائیں گے، جس طرح کنکریاں مارنے سے پہلے تھے، یہاں تک کہ بیت اللہ کا طواف کر لیں۔
(سنن أبي داود: 1999، وسنده حسن)
❀ حافظ بیہقی رحمہ اللہ (458ھ) فرماتے ہیں:
لا أعلم أحدا من الفقهاء يقول بذلك.
میں نہیں جانتا کہ فقہا میں سے کوئی اس حدیث کے مطابق عمل کرنے کا قائل ہو۔
(السنن الكبرى: 136/5)
❀ حافظ سخاوی رحمہ اللہ (902ھ) فرماتے ہیں:
أجمع العلماء على ترك العمل به.
اہل علم کا اجماع ہے کہ اس حدیث پر عمل نہیں کیا جائے گا۔
(فتح المغيث: 56/4)