کیا شوہر پر بیوی کے سفر کا خرچ شرعی طور پر لازم ہے؟
ماخوذ: قرآن کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01

سوال

ایک عورت کے والدین کسی دوسرے ملک میں رہائش پذیر ہیں۔ ویزا کے مسائل حل کرنے کے لیے انہوں نے اپنی بیٹی کو بلایا ہے۔ مگر مسئلہ یہ درپیش ہے کہ اس کا شوہر بیوی کے جانے کے لیے ٹکٹ کے اخراجات دینے سے انکار کر رہا ہے، اگرچہ وہ واپسی کے اخراجات برداشت کرنے پر آمادہ ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا شریعت شوہر کو دونوں طرف کے سفر کے اخراجات برداشت کرنے کا پابند کرتی ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلامی شریعت کے مطابق شوہر پر نفقہ واجبہ کی صورت میں صرف کھانے، لباس اور رہائش کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ان ضروریات کے علاوہ دیگر اخراجات شوہر پر واجب نہیں ہوتے، الا یہ کہ نکاح کے وقت ان اخراجات کی وضاحت کے ساتھ کوئی شرط رکھی گئی ہو۔

اگر نکاح میں سفر کے خرچے کی شرط موجود ہو:

◈ اگر نکاح کے وقت یہ شرط رکھی گئی ہو کہ شوہر بیوی کے آنے جانے کا خرچ برداشت کرے گا، تو ایسی صورت میں شوہر کے لیے ٹکٹ کے اخراجات دینا لازم ہوگا۔

اگر نکاح میں کوئی ایسی شرط نہ ہو:

◈ اگر اس نوعیت کا کوئی معاہدہ یا شرط نکاح کے وقت شامل نہیں کی گئی، تو شرعی طور پر شوہر پر یہ لازم نہیں ہے کہ وہ آنے جانے دونوں طرف کے ٹکٹ کے اخراجات برداشت کرے۔

اخلاقی پہلو:

◈ اگر شوہر صاحب حیثیت ہے، تو مناسب یہی ہے کہ وہ جھگڑے کے بجائے نرمی کا مظاہرہ کرے۔
◈ اپنے بیوی بچوں پر اپنی استطاعت کے مطابق خرچ کرنا نہ صرف نیکی ہے بلکہ نبی کریم ﷺ نے اس عمل کو بہترین صدقہ قرار دیا ہے۔

"اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنا بہترین صدقہ ہے”
(حدیث نبوی ﷺ – اصل متن میں موجود)

هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے