سوال
کیا محبت کے ایسے اشعار پڑھنا یا لکھنا، جن میں غلو نہ ہو، گناہ ہے یا نہیں؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن مجید میں محبت اور عشق و معشوقی پر مبنی اشعار کی مذمت کی گئی ہے اور ایسے شعراء کو گمراہ قرار دیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ ﴿٢٢٤﴾ أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ ﴿٢٢٥﴾
اور شاعروں کی راہ تو بے راہ لوگ چلا کرتے ہیں، کیا تم کو معلوم نہیں کہ وہ (خیالی مضامین کے) ہر میدان میں حیران پھرا کرتے ہیں۔
اشعار کے استعمال کی اسلامی اجازت
اسلام میں صرف وہ اشعار استعمال کرنے کی اجازت ہے جن میں نصیحت و حکمت ہو اور انہیں بطور دلیل یا مانوس کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔
حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
إن من الشعر الحِكمة
کہ بعض اشعار حکمت سے پُر ہوتے ہیں۔
حضور ﷺ کے پڑھے ہوئے اشعار
ایک مرتبہ رسول اللہ ﷺ نے یہ شعر بھی پڑھا:
اللَّهُمَّ إن العيشَ عيشةُ الآخرة
فارحم الأنصارَ والمهاجرةَ
(اے اللہ! زندگی تو صرف آخرت کی زندگی ہے، انصار اور مہاجرین پر رحم فرما)
مسجد نبوی میں اشعار کا پڑھا جانا
کئی مواقع پر حضور ﷺ کے حکم سے مسجد نبوی میں منبر رکھا جاتا اور حضرت حسان بن ثابتؓ اس پر کھڑے ہو کر:
◈ حضور ﷺ کی شان میں اشعار پڑھتے
◈ کفار کی ہجو بیان کرتے
سرکار دو عالم ﷺ ان کے اشعار سن کر فرمایا کرتے تھے:
اللہ تعالیٰ روح القدس کے ذریعہ حسان کی تائید و حفاظت فرماتا ہے، جب تک کہ وہ دشمنانِ خدا کی ہجو اور رسول ﷺ کی مدح سرائی کرتا ہے۔
(صحیح بخاری و مسلم)
ہجرتِ مدینہ کے وقت اشعار
جب سرکار دو عالم ﷺ نے ہجرت فرما کر مدینہ منورہ کو اپنے وجودِ مسعود سے منور فرمایا تو مدینہ کی عورتوں نے:
◈ گھروں کی چھتوں پر چڑھ کر
◈ دف بجا کر
◈ خوشی کے اشعار پڑھ کر
آپ ﷺ کا استقبال کیا، جیسے:
طلع البدر علينا من ثنيات الوداع
وجب الشكر علينا ما دعا لله داع
أيها المبعوث فينا جئتَ بالأمر المطاع
خلاصہ حکم
لہٰذا مسلمان کو چاہیے کہ:
◈ لہو و لعب اور مذموم محبت پر مبنی اشعار سے بچے
◈ صرف اسلامی اور اچھے اشعار کہے اور پڑھے
◈ فضولیات سے خود کو محفوظ رکھے
ھذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب