حضرت عمر و علی کو اویس قرنی سے دعا کروانے کی وصیت کا حکم
ماخوذ: قرآن و حدیث کی روشنی میں احکام و مسائل، جلد 01، صفحہ 493

سوال

کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ سے دعا کروانے کی وصیت کی تھی یا حکم دیا تھا؟ اگر یہ حکم دیا گیا تھا تو کیا اس وقت ایسے جلیل القدر صحابہ موجود نہیں تھے جن سے دعا کروائی جا سکتی تھی؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق صحیح مسلم میں یہ روایت موجود ہے:

{عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ سوال أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله علیہ وسلم قَالَ: إِنَّ رَجُلاً یَّاتِیْکُمْ مِنَ الْیَمَنِ یُقَالُ لَہُ أُوَیْسٌ لاَ یَدَعُ بِالْیَمَنِ غَیْرَ أُمٍّ لَّہُ قَدْ کَانَ بِہِ بَیَاضٌ فَدَعَا اﷲَ فَأَذْہَبَہُ إِلاَّ مَوْضعَ الدِّیْنَارِ أَوِ الدِّرْہَمِ فَمَنْ لَقِیَہُ مِنْکُمْ فَلْیَسْتَغْفِرْ لَہُ}

[رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس یمن سے ایک شخص آئے گا جس کا نام اویس ہوگا۔ وہ یمن میں اپنی والدہ کے سوا کسی کو نہ چھوڑے گا۔ اس کو برص کی بیماری تھی، اس نے اللہ سے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے وہ بیماری ختم کر دی، صرف ایک دینار یا ایک درہم کے برابر نشان باقی رہ گیا۔ تم میں سے جو شخص اس کو پائے، وہ اس سے اپنے لیے بخشش کی دعا کروائے]
صحیح مسلم – کتاب الفضائل – باب من فضائل اویس القرنی

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے