سوال
کیا حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ سے دعا کروانے کی وصیت کی تھی یا حکم دیا تھا؟ اگر یہ حکم دیا گیا تھا تو کیا اس وقت ایسے جلیل القدر صحابہ موجود نہیں تھے جن سے دعا کروائی جا سکتی تھی؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ کے متعلق صحیح مسلم میں یہ روایت موجود ہے:
{عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ سوال أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله علیہ وسلم قَالَ: إِنَّ رَجُلاً یَّاتِیْکُمْ مِنَ الْیَمَنِ یُقَالُ لَہُ أُوَیْسٌ لاَ یَدَعُ بِالْیَمَنِ غَیْرَ أُمٍّ لَّہُ قَدْ کَانَ بِہِ بَیَاضٌ فَدَعَا اﷲَ فَأَذْہَبَہُ إِلاَّ مَوْضعَ الدِّیْنَارِ أَوِ الدِّرْہَمِ فَمَنْ لَقِیَہُ مِنْکُمْ فَلْیَسْتَغْفِرْ لَہُ}
[رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس یمن سے ایک شخص آئے گا جس کا نام اویس ہوگا۔ وہ یمن میں اپنی والدہ کے سوا کسی کو نہ چھوڑے گا۔ اس کو برص کی بیماری تھی، اس نے اللہ سے دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے وہ بیماری ختم کر دی، صرف ایک دینار یا ایک درہم کے برابر نشان باقی رہ گیا۔ تم میں سے جو شخص اس کو پائے، وہ اس سے اپنے لیے بخشش کی دعا کروائے]
صحیح مسلم – کتاب الفضائل – باب من فضائل اویس القرنی