سوال
یزید کے متعلق اہل حدیث کا کیا موقف اور نظریہ ہے؟
کوئی کچھ کہتا ہے، کوئی کچھ۔ کیونکہ کہا جاتا ہے کہ جتنا پیار رسول اللہ ﷺ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے کیا اور ان کی فضیلت بیان کی ہے، وہ یزید اور اس کے خاندان کے بارے میں نہیں کی گئی۔ مزید یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یزید شراب پیتا تھا اور اچھے کام نہیں کرتا تھا؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یزید بن معاویہ کے بارے میں اہل حدیث علماء کا موقف اور نظریہ ایک اصولی اور متوازن موقف ہے جو کتاب و سنت اور سلف صالحین کے فہم پر مبنی ہے۔
اہل حدیث کا موقف:
◈ یزید کے مومن ہونے کا معاملہ:
اہل حدیث کے نزدیک یزید کو کافر کہنا درست نہیں، کیونکہ کئی جلیل القدر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کی بیعت کی تھی۔
ان صحابہ کرام میں عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ، عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، اور دیگر اکابر صحابہ شامل ہیں جنہوں نے یزید کی خلافت کو قبول کیا۔
◈ یزید کی ذات پر تنقید:
جہاں تک یزید کے ذاتی اعمال کا تعلق ہے، اگرچہ تاریخی طور پر یہ بات منقول ہے کہ وہ شراب نوشی کرتا تھا اور اس کے بعض افعال قابلِ اعتراض تھے، لیکن اس کے باوجود اسے کافر یا دائرہ اسلام سے خارج قرار دینا درست نہیں۔
اہل حدیث اصولی طور پر یہ کہتے ہیں کہ کسی بھی مسلمان کو اس وقت تک کافر نہیں کہا جا سکتا جب تک کہ واضح دلیل نہ ہو۔
◈ اہل بیت کی فضیلت:
بلاشبہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت حسن رضی اللہ عنہ اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ سے بے پناہ محبت فرمائی اور ان کی عظمت و فضیلت کا کھلے عام اظہار کیا۔
ان کے بارے میں بہت سی احادیث موجود ہیں جن میں ان کو جنت کے نوجوانوں کے سردار کہا گیا ہے۔
ان فضائل کا تقابل یزید یا اس کے خاندان سے کرنا درست نہیں، کیونکہ ان کا مقام و مرتبہ نصوصِ قطعیہ سے ثابت ہے، جبکہ یزید کے حق میں ایسی کوئی نص قطعی موجود نہیں۔
خلاصہ:
◈ یزید کے بارے میں جو اختلاف پایا جاتا ہے، وہ تاریخی روایات اور ان کے فہم پر مبنی ہے۔
◈ اہل حدیث کا اصولی موقف یہ ہے کہ یزید کو برا کہنا جائز ہے، مگر لعن طعن اور کفر کے فتوے سے احتراز کیا جائے۔
◈ اہل بیت کی فضیلت مسلم اور غیر متنازعہ ہے، اور یزید کے کردار کو ان کے ساتھ موازنہ کرنا غیر مناسب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب