مرزائی کے ہاں افطاری کرنا: شرعی حکم و وضاحت
ماخوذ : احکام و مسائل، کھانے پینے کے احکام، جلد 1، صفحہ 448

سوال

ایک مرزائی رمضان المبارک میں افطاری کا انتظام کرتا ہے۔ کیا اس کے گھر جا کر روزہ افطار کرنا جائز ہے؟ جو افراد وہاں جا کر روزہ افطار کر چکے ہیں، کیا ان کا روزہ درست ہوا یا نہیں؟ کیا وہ دوبارہ روزہ رکھیں؟ خاص طور پر جب افطار کرنے والے افراد مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کی مرزائیت سے مکمل طور پر واقف بھی ہوں؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ عمل کرنے والوں کی خطا ہے، ان پر لازم ہے کہ:

توبہ کریں۔

آئندہ کے لیے اس قسم کے عمل سے اجتناب کریں۔

انہیں اس بات پر بھی غور کرنا چاہیے کہ:

اگر کوئی نصرانی (عیسائی) انہیں اپنے گھر میں بلا کر روزہ افطار کروائے، تو کیا وہ اس پر آمادہ ہوں گے؟

یقیناً نہیں، ہرگز نہیں!

حالانکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿ٱلۡيَوۡمَ أُحِلَّ لَكُمُ ٱلطَّيِّبَٰتُۖ﴾
’’آج حلال ہوئیں تم کو سب پاک چیزیں اور اہل کتاب کا کھانا تم کو حلال ہے‘‘
(المائدة 5)

جبکہ مرزائی تو عیسائیوں سے بھی بدتر ہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے