سوال
ایک صاحب سوال کرتے ہیں کہ ان کی عمر تقریباً 30 سال ہے اور ان کا عقیقہ نہیں ہو سکا۔ ایک عالم دین نے ان سے فرمایا کہ جس شخص کا عقیقہ نہ ہوا ہو، وہ گروی رہتا ہے۔ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا وہ واقعی گروی ہیں جب تک عقیقہ نہ کریں؟ اور وہ چاہتے ہیں کہ اس بارے میں اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے واضح رہنمائی فراہم کی جائے۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عالم دین کا یہ فرمان درست ہے کیونکہ اس بارے میں رسول اللہ ﷺ کا واضح ارشاد موجود ہے۔
حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«اَلْغُلاَمُ مُرْتَهَنٌ بِعَقِيْقَتِه تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ السَّابِعِ، وَيُسَمّٰی، وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ»
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِیُّ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالنَّسَائِیُّ، لٰكِنَّ فِیْ رِوَايَتِهِمَا "رَهِينَةٌ” بَدلَ "مُرْتَهَنٌ”
(مشکوة المصابيح، ص 1208، ج 2، ح 4153)
یعنی:
"بچہ اپنے عقیقہ کے ساتھ گروی ہوتا ہے۔ ساتویں دن اس کی طرف سے جانور ذبح کیا جائے، اس کا نام رکھا جائے اور اس کا سر مونڈھا جائے۔”
یہ حدیث امام احمد، ترمذی، ابوداؤد اور نسائی رحمہم اللہ نے روایت کی ہے۔
البتہ، بعض روایات میں "مُرْتَهَنٌ” کے بجائے "رَهِينَةٌ” کا لفظ موجود ہے۔
خلاصہ کلام:
◈ حدیث نبوی ﷺ کی روشنی میں بچہ عقیقہ کے بغیر گروی شمار ہوتا ہے۔
◈ عقیقہ کرنا سنت مؤکدہ ہے اور اس کی اہمیت واضح طور پر رسول اللہ ﷺ کی حدیث سے ظاہر ہوتی ہے۔
◈ لہٰذا، اگر کسی کا عقیقہ بچپن میں نہ ہو سکا ہو تو وہ بڑا ہو کر بھی اپنا عقیقہ کر سکتا ہے۔
ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب