میت کی طرف سے وارث کا قربانی کرنا – احادیث کی تطبیق
سوال:
کیا میت کی طرف سے اس کے وارث قربانی کر سکتے ہیں؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ عمل جائز ہے اور وہ اس پر دو دلائل پیش کرتے ہیں:
➊ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا میت کی طرف سے قربانی کرنا۔
➋ رسول اللہ ﷺ کا امت کی طرف سے قربانی کرنا۔
جبکہ دوسری جانب بعض لوگ کہتے ہیں کہ میت کی طرف سے قربانی نہیں کی جا سکتی، اور اس کے لیے وہ درج ذیل حدیث سے دلیل لیتے ہیں:
حدیث:
«إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ اِنْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُه إِلاَّ مِنْ ثَلاَثَةٍ»
(کتاب العلم، مشكاة، جلد اول، الفصل الاول)
ترجمہ: ’’جب آدمی مر جاتا ہے تو اس کے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں، سوائے تین اعمال کے۔‘‘
اب سوال یہ ہے کہ ان دلائل و احادیث کو کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ تطبیق دی جائے؟
جواب:
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد:
زندہ شخص کی طرف سے قربانی:
رسول اللہ ﷺ نے حج کے موقع پر اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے گائے ذبح فرمائی تھی۔ یہ بات دلیل ہے کہ زندہ افراد کی طرف سے قربانی کرنا بالکل جائز ہے۔
میت کی طرف سے قربانی:
میت کی طرف سے قربانی کے بارے میں ہمیں کوئی خاص صحیح حدیث معلوم نہیں ہے جو صراحت کے ساتھ اس کی اجازت دے۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی روایت:
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول قربانی کی روایت ضعیف ہے۔ اس کی سند میں مندرجہ ذیل دو کمزور راوی شامل ہیں:
◈ شریک: جنہیں کثیر الغلط کہا گیا ہے۔
◈ ابوالحسناء: جو مجہول راوی ہیں۔
لہٰذا اس روایت کو دلیل بنانا درست نہیں۔
رسول اللہ ﷺ کا امت کی طرف سے قربانی کرنا:
رسول اللہ ﷺ نے امت کی طرف سے قربانی کی ہے، لیکن یہ عمل نبی کریم ﷺ کا خاصہ بھی ہو سکتا ہے۔ آپ ﷺ کے ایسے کئی اعمال ہیں جو صرف آپ کے ساتھ مخصوص تھے۔
حدیث: إِذَا مَاتَ الْإِنْسَانُ اِنْقَطَعَ عَمَلُه…
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جب انسان وفات پا جاتا ہے تو اس کے اپنے اعمال کا سلسلہ منقطع ہو جاتا ہے، سوائے تین اعمال کے:
➊ صدقہ جاریہ
➋ ایسا علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے
➌ نیک اولاد جو اس کے لیے دعا کرے
لہٰذا اس حدیث سے یہ استدلال کرنا درست نہیں کہ میت کی طرف سے قربانی نہیں کی جا سکتی، کیونکہ یہاں میّت کے اپنے اعمال کا ذکر ہے، نہ کہ دوسروں کے کیے گئے اعمال کا۔
نتیجہ:
◈ زندہ شخص کی طرف سے قربانی کرنا سنت سے ثابت ہے۔
◈ میت کی طرف سے قربانی کرنے کے لیے کوئی صحیح حدیث موجود نہیں، البتہ بعض علماء اس کو نیکی سمجھتے ہیں جس کا ثواب میت کو پہنچ سکتا ہے۔
◈ جو لوگ اس عمل کو ناجائز کہتے ہیں، ان کا استدلال حدیث سے میت کے اپنے عمل کے ختم ہونے پر ہے، لیکن یہ دلیل اس مسئلہ پر صراحت کے ساتھ منطبق نہیں ہوتی۔
ھٰذا ما عندی واللہ أعلم بالصواب