کیا ثقہ عورت کی بیان کردہ خبر واحد پر عمل کرنا واجب ہے؟
ماخوذ: فتاوی امن پوری از شیخ غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال :

کیا ثقہ عورت کی بیان کردہ خبر واحد پر عمل کرنا واجب ہے؟

جواب :

ثقہ راوی اور راویہ کی بیان کردہ خبر واحد پر عمل کرنا واجب ہے۔ یہ علم یقینی کا فائدہ دیتی ہے۔
❀ فرمان الہی ہے:
﴿وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلَى فِي بُيُوتِكُنَّ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ وَالْحِكْمَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ لَطِيفًا خَبِيرًا﴾
(الأحزاب : 34)
”( نبی کی بیویو!) اس نعمت کو یاد کرو کہ جو آیات الہیہ اور حکمت کی باتیں تمہارے گھر میں تلاوت ہوتی ہے، بلاشبہ اللہ بڑا باریک بین اور باخبر ہے۔“
❀ علامہ قرطبی رحمہ اللہ (671 ھ ) لکھتے ہیں:
هذا يدل على جواز قبول خبر الواحد من الرجال والنساء فى الدين .
”یہ آیت اس بات پر دلالت کناں ہے کہ دین کے مسئلہ میں مرد و عورت ہر دو کی خبر واحد قبول کرنا جائز ہے۔“
(تفسير القرطبي : 184/14)
❀ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ (463ھ) فرماتے ہیں:
إيجاب العمل بخبر الواحد الثقة ذكرا كان أو أنثى وعلى ذلك جماعة أهل الفقه والحديث أهل السنة ومن خالف ذلك فهو عند الجميع مبتدع .
”ثقہ راوی کی بیان کردہ خبر واحد پر عمل کرنا واجب ہے، خواہ بیان کرنے والا مرد ہو یا عورت ۔ اہل سنت فقہا اور محد ثین کا یہی مذہب ہے ، جس نے اس کی مخالفت کی ، وہ سب اہل علم کے نزدیک بدعتی ہے۔“
(التمهيد : 115/5)

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے