حاکم کو رعایا کے ساتھ شفقت و رحمت سے پیش آنا چاہیے
تحریر: عمران ایوب لاہوری

حاکم کو رعایا کے ساتھ شفقت و رحمت سے پیش آنا چاہیے
➊ حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
من لا يرحم الناس لا يرحمه الله
”جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتے ۔“
[مسلم: 2319 ، كتاب الفضائل: باب رحمته الصبيان والعيال وتواضعه وفضل ذلك ، بخاري: 6013 ، ترمذي: 1922 ، احمد: 40/3]
➋ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
من لم يرحم الناس لم يرحمه الله
”جس نے لوگوں پر رحم نہ کیا تو اللہ تعالیٰ بھی اس پر رحم نہیں کریں گے ۔“
[حسن لغيره: صحيح الترغيب: 2254 ، كتاب القضاء: باب الترغيب فى الشفقة على خلق الله تعالى من الرعية ، رواه الطبراني بإسناد حسن]
➌ حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
الراحمون يرحمهم الرحمن ، ارحموا من فى الأرض يرحمكم من فى السماء
”رحم کرنے والوں پر رحمٰن رحم کرتا ہے (لٰہذا) تم زمین والوں پر رحم کرو ، آسمان والا تم پر رحم کرے گا ۔“
[حسن لغيره: صحيح الترغيب: 2256 ، كتاب القضاء: باب الترغيب فى الشفقة على خلق الله تعالى من الرعية ، ابو داود: 4941 ، ترمذي:
1924]

➍ حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لن تؤمنوا حتى تراحموا قالو: يا رسول الله ! كلنا رحيم؟ قال: إنه ليس برحمة أحدكم صاحبه ، ولكنها رحمة العامة
”تم ہرگز مومن نہیں ہو سکتے حتی کہ ایک دوسرے پر رحم کرو ۔ لوگوں نے کہا اے اللہ کے رسول ! ہم میں سے ہر کوئی رحیم ہے ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تم میں سے کوئی اپنے ساتھی کے ساتھ رحمت و شفقت سے پیش آئے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام لوگوں پر رحم کیا جائے ۔“
[حسن لغيره: صحيح الترغيب: 2253 ، كتاب القضاء: باب الترغيب فى الشفقة على خلق الله تعالى من الرعية ، رواه الطبراني ، اس كے راوي صحیح كے راوي هيں۔]
➎ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک ایسے گھر میں تھے جس میں مہاجرین اور انصار کا ایک گروہ موجود تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہر آدمی اس امید پر کشادہ ہو رہا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پہلو میں بیٹھیں گے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے کے پاس کھڑے ہوئے اور اس کی دونوں چوکھٹوں کو پکڑ لیا اور کہا:
الائمة من قريش ، إذا استرحموا رحــمــوا ، وإذا حكموا عدلوا ، وإذا عاهدوا وفوا فمن لم يفعل ذلك فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين
”حکمران قریش سے ہوں گے جب ان سے رحم کی اپیل کی جائے گی تو وہ رحم کریں گے اور جب وہ فیصلہ کریں گے تو انصاف کریں گے اور جب عہد کریں گے تو پورا کریں گے اور جس نے ایسا نہ کیا تو اس پر اللہ ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے ۔“
[صحيح: صحيح الترغيب: 2259 ، كتاب القضاء: باب الترغيب فى الشفقة على خلق الله تعالى من الرعية ، احمد: 129/3 ، ابو يعلى: 4023 ، 4033 ، رواه الطبراني فى الكبير بإسناد حسن]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے