حکومت کے شرائط اور نااہل افراد کی تعیین
تحریر: عمران ایوب لاہوری

حکومت کو شرط کے ساتھ معلق کر دینا جائز ہے
غزوہ موتہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو امیر بنایا اور کہا:
إن قتل زيد فجعفر و إن قتل جعفر فعبد الله بن روحة
”اگر زید رضی اللہ عنہ قتل کر دیے گئے تو جعفر رضی اللہ عنہ امیر ہوں گے اور اگر جعفر رضی اللہ عنہ قتل کر دیے گئے تو عبد اللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ امیر ہوں گے ۔“
[بخاري: 4261 ، كتاب المغازي: باب غزوة موته من أرض الشام ، احمد: 299/5]
جنہیں حکومت نہیں دی جا سکتی
عورت ، بچہ اور جو شخص حکومتی اُمور سے ناواقف و عاجز ہے اسے والی و امیر بنانا جائز نہیں ۔
اس کے دلائل حسب ذیل ہیں:
➊ حدیث نبوی ہے کہ :
لن يفلح قوم ولوا أمرهم إمرأة
”وہ قوم کبھی فلاح یاب نہیں ہو سکتی جس نے اپنے معاملات کسی عورت کے سپرد کر دیے ۔“
[بخارى: 4425 ، كتاب المغازي: باب كتاب النبى إلى كسري و قيصر ، ترمذي: 2262 ، احمد: 43/5]
➋ ایک اور حدیث میں ہے کہ :
تعوذوا من إمارة الصبيان
”بچوں کی حکومت سے پناہ مانگو ۔“
[احمد: 326/2 ، مجمع الزوائد: 223/7]
➌ جہنم میں جانے والا ایک قاضی وہ ہو گا جس نے جہالت پر ہی فیصلہ کر دیا ۔
[ابو داود: 3573 ، كتاب القضاء: باب فى القاضي بخطئ ، ابن ماجة: 2315 ، حاكم: 90/4]
➍ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کو نصیحت کی کہ :
اراك ضعيفا لا تأمرن على اثنين
”میں تمہیں کمزور سمجھتا ہوں دو آدمیوں پر بھی ہرگز امیر نہ بننا ۔“
[مسلم: 1825 ، كتاب الإمارة: باب كراهة الإمارة بغير ضرورة ، احمد: 173/5]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے