عادل قاضی کی فضیلت اور اجر
تحریر: عمران ایوب لاہوری

عادل قاضی کی فضیلت
➊ حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن المقسطين عند الله على منابر من نور
”عادل (حکمران ) اللہ تعالیٰ کے پاس نور کے منبروں پر ہوں گے ۔“
[مسلم: 1827 ، كتاب الإمارة: باب فضيلة الإمام العادل وعقوبة الجائر ، نسائي: 221/8 ، احمد: 160/2]
➋ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
سبعة يظلهـم الـلـه فـي ظله يوم لا ظل إلا ظله إمام عادل
”سات آدمی ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ اس دن اپنے سائے میں سایہ دیں گے جس دن اس کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہیں ہو گا (ان سات افراد میں سے ایک یہ ہے) عادل حکمران ۔“
[بخارى: 1423 ، كتاب الزكاة: باب الصدقة باليمين]
درست فیصلہ کرنے پر اسے دوہرا اجر ملے گا جبکہ غلط فیصلہ کرنے پر ایک اجر ، بشرطیکہ وہ صحیح فیصلے پر پہنچنے میں کوئی کسر نہ چھوڑے ۔
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا:
إذا اجتهد الحاكم فأصاب فله أجران إن اجتهد فأخطا فله أجر
”جب کوئی حاکم فیصلہ کرتے وقت پوری جدو جہد کرے اور صحیح فیصلہ کرنے میں کامیاب بھی ہو جائے تو اسے دگنا ثواب ملے گا اور جب وہ فیصلہ کرنے میں جدو جہد تو پوری کرے لیکن صحیح فیصلہ کرنے میں غلطی کر جائے تو اسے ایک اجر ملے گا ۔“
[بخاري: 7352 ، كتاب الاعتصام بالكتاب والسنة: باب أجر الحاكم إذا اجتهد فأصاب أو أخطا ، مسلم: 1716]
واضح رہے کہ جس روایت میں ہے کہ ”جب حاکم صحیح فیصلہ کرے تو اسے دس اجر ملیں گے ۔“ وہ ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں فرج بن فضالہ راوی ضعیف ہے ۔
[نيل الأوطار: 353/5]

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے