اجتہاد سے متعلق حدیث: سند و معنٰی کی تحقیق
تحریر: عمران ایوب لاہوری

اجتہاد کے متعلق ایک حدیث اور اس کی تحقیق
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف روانہ فرمایا تو ان سے دریافت کیا: تم کس چیز کے ساتھ فیصلہ کرو گے؟ انہوں نے کہا:
بكتاب الله
”اللہ کی کتاب کے ساتھ“
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تو (وہ مسئلہ ) اس میں نہ پائے ۔ تو انہوں نے کہا:
فبسنة رسول الله
”پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے ساتھ (فیصلہ کروں گا) ۔“
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر اس میں بھی نہ پائے تو انہوں نے کہا:
فبرأيي
”پھر میں اپنی رائے کے ساتھ فیصلہ کروں گا ۔“
[دارمى: 60/1 ، أحمد: 230/5 ، بيهقي: 114/10 ، طيالسي: 286/1 ، طبقات ابن سعد: 347/2 ، الجامع لا بن عبدالبر: 55/2 ، الأحكام لابن حزم: 26/6 ، الفقيه والمتفقه للخطيب: 154/1]
(بخاریؒ) یہ روایت مرسل ہے ۔
[التاريخ الكبير: 277/2]
(ابن حزمؒ ) اس کی سند میں حارث بن عمرو راوی مجہول ہے ۔
[الأحكام: 35/6]
(شیخ حمدی بن عبد المجید سلفی) انہوں نے درج ذیل علماء سے اس روایت کی تضعیف نقل کی ہے:
➊ بخاریؒ
➋ ترمذیؒ
➌ عقیلیؒ
➍ دار قطنیؒ
➎ ابن حزمؒ
➏ ابن طاہر مقدسیؒ
➐ جوزقانیؒ
➑ ابن جوزیؒ
➒ ذہبیؒ
➓ سبکیؒ
⓫ عراقیؒ
⓬ ابن ملقنؒ
⓭ ابن حجر:
[تحقيق كتاب المعتبر للمزر كشي: ص / 68]
(البانیؒ ) انہوں نے اس روایت کو سلسلہ ضعیفہ میں نقل فرمایا ہے ۔
[السلسلة الضعيفة: 273/2 ، 881]
(ابن جوزیؒ) یہ حدیث صحیح نہیں ہے اگرچہ تمام فقہا اپنی کتب میں اس پر اعتماد کرتے ہوئے اسے ذکر کرتے ہیں ۔
[العلل المتناهية: 758/2 ، 1264]
(ابن تیمیہؒ ) اس کی سند عمدہ ہے ۔
[دقائق التفسير: 110/1]
(ابن کثیرؒ) اس کی سند جید ہے ۔
[تفسير ابن كثير: 4/1]
(ابن قیمؒ) یہ حدیث صحیح ہے ۔
[أعلام الموقعين: 202/1]
(شیخ زاہد کوثری) یہ حدیث قابل حجت ہے ۔
[مقالات: ص / 60 – 61]
(شیخ عبد القادر أرنؤوط) یہ حدیث صحیح ہے ۔
[تخريج جامع الأصول: 178/10]
بعض اہل علم نے یہ امکان ظاہر کیا ہے کہ اس روایت کا معنی صحیح ہے جیسا کہ امام ابن جوزیؒ نے یہی بات نقل فرمائی ہے ۔
[العلل المتناهية: 1264]
(البانیؒ) فرماتے ہیں کہ :
هو صحيح المعنى فيما يتعلق بالا جتهاد عند فقدان النص
”یہ حدیث نص کی عدم موجودگی میں اجتہاد کے متعلق معناََ صحیح ہے ۔“
[السلسلة الضعيفة: 286/2]
(راجح) ہمارے علم کے مطابق اگرچہ مذکورہ روایت ضعیف ہے لیکن معنوی اعتبار سے صحیح ہے ۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے