ماخوذ : احکام و مسائل، وراثت کے مسائل، جلد 1، صفحہ 394
سوال
ایک شخص، مثلاً زید، جس کی نہ کوئی اولاد ہے، نہ بیوی، بہن بھائی وغیرہ۔ زید کہتا ہے کہ وہ اپنی پوری منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد اپنی زندگی میں، تندرستی کی حالت میں، اپنے نواسے کے نام کرنا چاہتا ہے۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
زید کو مکمل جائیداد اپنے نواسے کے نام کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ شریعت کے مطابق، اگر کوئی شخص اپنی زندگی کے بعد اپنی جائیداد کسی غیر وارث کے لیے وقف کرنا چاہے، تو وہ زیادہ سے زیادہ ایک تہائی (1/3) تک وصیت کر سکتا ہے۔
- جب زید فوت ہو جائے گا، تو:
- سب سے پہلے اس کی وصیت اور قرضہ کی ادائیگی کی جائے گی۔
- اس کے بعد جو جائیداد بچے گی، اسے اس کے قریبی یا بعیدی ورثاء میں شریعت کے اصولوں کے مطابق تقسیم کر دیا جائے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب