سوال
کیا امامت، خطابت، تدریس قرآن، نمازِ تراویح میں قرآن سنانا، قرآنی دم اور قرآنی تعویذ کی اجرت مقرر کر کے لینا جائز ہے؟ اس کا شرعی حکم دلائل کے ساتھ بیان کریں۔
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ مسئلہ کہ قرآن مجید کی تلاوت، اس کی تعلیم، دم، تعویذ، اور دیگر امور مثلاً امامت و خطابت پر اجرت لینا شرعاً درست ہے یا نہیں، اس کی وضاحت صحیح بخاری کی ایک حدیث سے واضح ہوتی ہے۔
دلیل از حدیث نبوی ﷺ
صحیح بخاری، جلد دوم، کتاب الطب، باب الشرط فی الرقیۃ بقطیع من الغنم، صفحہ ۸۵۴ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کے آخر میں ذکر ہے:
«فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ عَلٰی شَاءٍ فَبَرَأَ فَجَاءَ بِالشَّاءِ إِلٰی اَصْحَابِهِ فَکَرِهُوْا ذٰلِکَ وَقَالُوْا أَخَذْتَ عَلٰی کِتَابِ اﷲِ أَجْرًا حَتَّی قَدِمُوْا الْمَدِيْنَةَ فَقَالُوْا يَا رَسُوْلَ اﷲِ اَخَذَ عَلٰی کِتَابِ اﷲِ أَجْرًا فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ اِنَّ اَحَقَّ مَا اَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا کِتَابُ اﷲِ»
ترجمہ:
"صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے ایک شخص گیا، اس نے سورۃ الفاتحہ پڑھ کر دم کیا اور (معاوضہ میں) بکریاں لیں۔ وہ شخص صحت یاب ہو گیا۔ جب وہ بکریاں لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آیا تو انہوں نے اس عمل کو ناپسند کیا اور کہا: تم نے اللہ کی کتاب پر اجرت لی ہے؟ یہاں تک کہ وہ لوگ مدینہ پہنچے اور رسول اللہ ﷺ سے پوچھا: یا رسول اللہ! اس نے اللہ کی کتاب پر اجرت لی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ‘سب سے زیادہ حق دار چیز جس پر تم اجرت لو، وہ اللہ کی کتاب ہے۔'”
فقہی اصول کی روشنی میں
رسول اللہ ﷺ کے ارشاد:
"إِنَّ أَحَقَّ مَا أَخَذْتُمْ عَلَيْهِ أَجْرًا كِتَابُ اللَّهِ”
یہ ایک مستقل اور عمومی حکم ہے۔ لہٰذا قرآن مجید پر اجرت لینا جائز ہے، چاہے وہ دم کی صورت میں ہو، تعلیم قرآن ہو، نماز میں قرأت سنانا ہو یا امامت و خطابت کے امور۔
مزید وضاحت اس اصول سے ہوتی ہے:
«وَالْعِبْرَةُ بِعُمُوْمِ اللَّفْظِ لاَ بِخُصُوْصِ السَّبَبِ اِلاَّ اَنْ يَمْنَعَ مِنَ الْعُمُوْمِ مَانِعٌ»
ترجمہ:
"اعتبار لفظ کے عموم کا ہوتا ہے، نہ کہ سبب کے خصوص کا، سوائے اس کے کہ کوئی چیز عموم سے مانع بن جائے۔”
استثنائی صورتیں
ایسی صورتیں جہاں قرآن مجید کی تلاوت کا ثبوت شرع سے نہ ہو (جیسے قبروں پر قرآن پڑھنا)، وہاں اس پر اجرت لینا جائز نہیں، کیونکہ اس کی شرعی حیثیت ہی محل نظر ہے۔
تعویذات کے بارے میں
رہا مسئلہ قرآنی اور غیر قرآنی تعویذات کا، تو واضح رہے کہ یہ عمل رسول اللہ ﷺ سے ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا ان پر اجرت لینا بھی شرعاً درست نہیں سمجھا جائے گا۔
نتیجہ
❀ امامت، خطابت، تدریس قرآن، تراویح میں قرأت قرآن، اور دم کے بدلے اجرت لینا جائز ہے، بشرطیکہ یہ امور شرعی اصولوں کے مطابق انجام دیے جا رہے ہوں۔
❀ تعویذات، خاص طور پر جو نبی ﷺ سے ثابت نہیں، ان پر اجرت لینا جائز نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب