سوال :
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو قتل کس نے کیا ؟
جواب :
سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو سید نا ابو غادیہ رضی اللہ عنہ نے شہید کیا ۔
(طبقات ابن سعد : 260/3 ، مسند الإمام أحمد : 198/4 ، وسنده حسن)
❀ اس روایت کے بعض الفاظ ہیں :
إن قاتله، وسالبه فى النار .
”عمار کو قتل کرنے والا اور اس کا مال سلب کرنے والا جہنم میں جائے گا۔“
یہ الفاظ ثابت نہیں ، ابو حفص اور کلثوم بن جبر کا سید نا عمر و بن عاص رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں۔
❀ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
إسناده فيه انقطاع .
”اس کی سند میں انقطاع ہے۔“
(سير أعلام النبلاء : 544/2)
دوسری سند میں لیث بن ابی سلیم ضعیف وسی ءالحفظ ہے، تیسری سند مجاہد کی مرسل ہے، دیگر سندیں بھی ضعیف و غیر ثابت ہیں ۔
❀ اس کی ایک جھوٹی سند بھی ہے۔
(تاریخ بغداد : 255/3)
① ابو یحیی عمروبن عبد الجبار یمامی مجہول ہے۔
② اس کے والد عبد الجبار یمامی کی توثیق نہیں۔
③ حسن بصری کا عنعنہ ہے۔
جنگ صفین اور جنگ جمل کا تعلق مشاجرات صحابہ سے ہے، ان میں طرفین نے جو کیا ، اس بنا پر انہیں مطعون نہیں کیا جا سکتا، اہل سنت والجماعت مشاجرات صحابہ میں خاموشی اختیار کرتے ہیں اور تمام صحابہ کے حق میں دعائے مغفرت کرتے ہیں، یہی عافیت کا راستہ ہے۔