سوال
➊ زید نے کچھ مال ناجائز ذرائع سے حاصل کیا۔ عمرو نے زید سے وہی مال خرید کر جائز نفع کے ساتھ تجارت کی۔ عمرو کی اس تجارت کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
➋ پتنگ بازی کے لیے جو دھاگہ استعمال کیا جاتا ہے، اس کی تجارت کے بارے میں کیا شرعی حکم ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) ناجائز ذرائع سے حاصل شدہ مال کی خرید و فروخت اور اس پر تجارت کا حکم:
عمرو کی تجارت شرعی اعتبار سے درست ہے، بشرطیکہ:
◈ عمرو زید کے اس ناجائز ذرائع والے کاروبار میں شریک یا معاون نہ ہو۔
◈ عمرو نے وہ مال عام مارکیٹ سے خرید لیا ہو اور پھر اس پر جائز نفع کے ساتھ تجارت کی ہو۔
لہٰذا، اگر عمرو نے خود ناجائز کمائی میں شرکت نہیں کی اور صرف مارکیٹ سے مال خریدا اور آگے فروخت کیا، تو اس کی تجارت شرعاً درست ہے۔
(2) پتنگ بازی کے دھاگے کی تجارت کا شرعی حکم:
◈ چونکہ پتنگ بازی شریعت میں جائز نہیں، اس لیے:
✿ محض پتنگ بازی کے لیے استعمال ہونے والا دھاگہ تیار کرنا، یا
✿ ایسے دھاگے کی تجارت کرنا
◈ یہ دونوں کام شرعاً ناجائز ہیں۔
کیونکہ اس میں گناہ اور زیادتی پر تعاون پایا جاتا ہے، جو کہ قرآن کی تعلیمات کے خلاف ہے۔
﴿وَلَا تَعَاوَنُواْ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَٰنِۚ﴾
’’اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کا تعاون نہ کرو‘‘
(المائدة: 2)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب