سوال
جامع مسجد مبارک اہل حدیث، نصیر آباد، شالامار ٹاؤن، لاہور میں مولوی احمد صاحب خطبہ دے رہے تھے۔ وہ زکوٰۃ کا مسئلہ بیان کر رہے تھے کہ جو شخص زکوٰۃ ادا نہیں کرتا، چاہے اس کے پاس اونٹ ہوں یا بکریاں، تو قیامت کے دن ان اونٹوں یا بکریوں کے پاؤں لوہے کے بنا دیے جائیں گے، اور ان جانوروں کو حکم دیا جائے گا کہ وہ اس آدمی کو کچل دیں۔ کیا یہ مسئلہ درست ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔
جواب
الحمد للہ، والصلاة والسلام علی رسول اللہ، أما بعد:
صحیح بخاری کی حدیث سے وضاحت:
یہ بات واضح رہے کہ مذکورہ بالا مضمون کا ایک حصہ حدیثِ مرفوع کی شکل میں صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ اس حدیث میں یہ ذکر موجود ہے:
- جس شخص نے سونے اور چاندی کی زکوٰۃ ادا نہیں کی ہو گی، قیامت کے دن:
- ان سونے چاندی کے ڈھیلوں اور ٹکڑوں کو آگ میں تپایا جائے گا۔
- پھر ان سے اس شخص کے پہلو، پیشانی اور کمر کو داغا جائے گا۔
قرآن کی شہادت:
اسی سزا کی وضاحت قرآن مجید میں بھی موجود ہے۔ سورۃ التوبہ کی آیت نمبر 34 میں ارشاد ہے:
وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلَا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُم بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
(سورۃ التوبہ، آیت 34)
یعنی: "جو لوگ سونا اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دو۔”
اونٹوں اور بکریوں کی سزا کا ذکر:
جہاں تک خطبے میں بیان کیے گئے اس دعوے کا تعلق ہے کہ:
"اونٹوں اور بکریوں کے پاؤں لوہے کے بنا دیے جائیں گے اور وہ انسان کو کچلیں گے۔”
تو یہ بات صحیح نہیں ہے۔
- صحیح بخاری میں موجود حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے صرف یہ فرمایا ہے:
- وہ اونٹ اور بکریاں اپنے پاؤں سے زکوٰۃ نہ دینے والے کو لتاڑیں گی اور
- اپنے مونہوں سے بھنبھوڑیں گی۔
- لیکن یہ ذکر کہ ان جانوروں کے پاؤں لوہے کے بنائے جائیں گے، راقم کے علم کے مطابق صحیح بخاری یا کسی اور صحیح حدیث میں نہیں آیا۔
واعظین کے لیے نصیحت:
اس لیے ان مولوی صاحب سے ادباً گزارش ہے کہ:
- ایسی من گھڑت اور بے اصل باتیں بیان کرنے کے بجائے:
- صرف قرآن و حدیث کے مضامین اور احکام بیان کریں۔
- جھوٹی، خود ساختہ، بے سروپا کہانیاں، قصے اور حکایتیں بیان کرنے سے مکمل پرہیز کریں۔
کیونکہ:
- قرآن مجید اور احادیثِ صحیحہ میں ترغیب و ترہیب پر مشتمل آیات اور احادیث کی کثرت ہے۔
- یہی مواد موعظہ و نصیحت کے لیے کافی اور مؤثر ہے۔
رسول اللہ ﷺ کی احادیث میں ایسے خطیبوں اور واعظین کے لیے سخت وعید وارد ہوئی ہے، جو فرضی اور جھوٹی باتیں بیان کرتے ہیں۔
لعل فیه کفاية لمن له أدنی دراية
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب