شوہر کی جانب سے متعدد طلاقیں دینے کی شرعی حیثیت اور رجوع کا طریقہ
سوال:
ایک شخص تقریباً 20 سال سے بیرون ملک مقیم ہے اور ہر دو سال بعد پاکستان آتا رہا ہے۔ اس کے پانچ بچے ہیں جن کی عمریں بالترتیب 18، 16، 14، 10 اور 7 سال ہیں۔ تاہم گزشتہ دو تین برسوں میں اس کی بیوی کے ساتھ تعلقات میں شک و شبہات پیدا ہو گئے۔ شوہر کو شک تھا کہ بیوی نے کسی غیر مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کر لیے ہیں۔ چنانچہ جب وہ تقریباً دو سال پہلے پاکستان آیا تو اس نے بیوی کو تنبیہ کی کہ وہ اپنی روش درست کرے کیونکہ ان کے بچے اب جوان ہو رہے ہیں۔
بیوی نے شوہر کی تنبیہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور اپنی ضد پر قائم رہی۔ نتیجتاً، تقریباً 9 ماہ قبل شوہر نے بیوی کو ایک تحریری خط کے ذریعے طلاق دے دی۔ اس کے بعد بھی شوہر نے مسلسل کوشش کی کہ بیوی کو سمجھایا جائے، اس مقصد کے لیے اس نے بیوی کے والدین اور بھائیوں سے بھی رابطہ رکھا۔ لیکن بیوی نے کسی بات کو تسلیم نہیں کیا۔
اس کے بعد شوہر نے 9 ماہ کے بعد بیوی کو مزید دو طلاقیں ایک ہی خط کے ذریعے اکٹھی دے دیں۔ اب سوال یہ ہے کہ:
◈ کیا شوہر کی جانب سے بھیجی گئی طلاقیں شرعی طور پر مؤثر ہو چکی ہیں؟
◈ کیا شوہر بیوی سے رجوع یا تجدید نکاح کر سکتا ہے؟
◈ اگر ہاں، تو اس کے لیے کیا شرعی طریقہ کار اختیار کیا جائے؟
◈ جبکہ دوسری دو طلاقیں دیے ہوئے تقریباً ایک ماہ گزر چکا ہے۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلے کی وضاحت کی جائے۔
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پہلی طلاق کی حیثیت:
◈ شوہر کی جانب سے نو ماہ قبل دی گئی ایک طلاق شرعاً واقع ہو چکی ہے۔
دوسری دو طلاقوں کی حیثیت (اگر عدت کے دوران دی گئی ہوں):
◈ نو ماہ بعد جو دو طلاقیں اکٹھی تحریری خط کے ذریعے دی گئی ہیں، ان کی شرعی حیثیت اہل علم کے درمیان مختلف آراء رکھتی ہے:
➊ پہلا قول:
✿ پہلی طلاق پہلے ہی واقع ہو چکی ہے۔
✿ بعد میں دی گئی دو طلاقوں میں سے ایک مزید طلاق واقع ہو جائے گی۔
✿ گویا اب بیوی پر دو طلاقیں واقع ہو چکی ہیں۔
➋ دوسرا قول:
✿ عدت کے دوران رجوع کے بغیر دی گئی طلاقیں شرعاً واقع نہیں ہوتیں۔
✿ لہٰذا اس قول کے مطابق بعد کی دو طلاقیں کالعدم ہیں۔
✿ اور صرف پہلی طلاق ہی معتبر ہوگی۔
عدت کے اندر رجوع کا حکم:
◈ دونوں اقوال کے مطابق اگر شوہر نے اکٹھی دو طلاقیں عدت کے اندر دی ہیں:
✿ تو رجوع کا دروازہ کھلا ہے۔
✿ بشرطیکہ وہ گواہوں کے سامنے رجوع کرے۔
✿ اگر عدت گزر چکی ہے، تو تجدید نکاح کی صورت میں دوبارہ تعلق قائم ہو سکتا ہے۔
اگر عدت ختم ہو چکی تھی:
◈ اگر اکٹھی دو طلاقیں اس وقت دی گئیں جب پہلی طلاق کی عدت مکمل ہو چکی تھی:
✿ تو یہ دونوں طلاقیں شرعی طور پر کالعدم ہیں۔
✿ کیونکہ عدت کے مکمل ہونے سے نکاح ختم ہو چکا تھا۔
✿ اور نکاح کے ختم ہو جانے کے بعد دی گئی طلاق شرعاً مؤثر نہیں ہوتی۔
موجودہ شرعی حیثیت:
◈ لہٰذا، اگر عدت مکمل ہو چکی ہے:
✿ تو صرف ایک طلاق واقع ہوئی ہے (جو نو ماہ قبل دی گئی تھی)۔
✿ شوہر نیا نکاح کر سکتا ہے۔
◈ اگر عدت مکمل نہیں ہوئی تھی:
✿ تو شوہر گواہوں کے روبرو رجوع کر سکتا ہے۔
اختتامیہ:
واللہ اعلم بالصواب
تمام دوستوں اور بھائیوں کی خدمت میں سلام پیش کیا جاتا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب