سوال
ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دی، پھر بغیر رجوع کیے دس دن بعد دوسری طلاق دے دی۔ کیا دوسری طلاق بغیر رجوع کیے واقع ہو جائے گی؟ نیز یہ بھی وضاحت کریں کہ پہلی اور دوسری طلاق کے درمیان کتنا وقفہ ہونا چاہیے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جی ہاں، دوسری طلاق بغیر رجوع کے واقع ہو جائے گی۔ اس بارے میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ٱلطَّلَٰقُ مَرَّتَانِۖ فَإِمۡسَاكُۢ بِمَعۡرُوفٍ أَوۡ تَسۡرِيحُۢ بِإِحۡسَٰنٖۗ﴾
(البقرة: 229)
رجعی طلاقیں دو مرتبہ ہیں۔ پھر یا تو بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا احسان کے ساتھ چھوڑ دینا ہے۔
یہ آیت اس بات کی وضاحت کرتی ہے کہ دونوں طلاقیں (رجعی طلاقیں) علیحدہ علیحدہ مواقع پر دی جا سکتی ہیں، اور اگر پہلی طلاق کے بعد رجوع نہ کیا جائے اور عدت مکمل ہونے سے پہلے دوسری طلاق دے دی جائے، تو وہ دوسری طلاق بھی واقع ہو جائے گی۔
پہلی اور دوسری طلاق کے درمیان وقفے کے بارے میں
اسلامی شریعت میں پہلی اور دوسری طلاق کے درمیان کسی مخصوص وقت کا تعین نہیں کیا گیا، تاہم یہ ضروری ہے کہ دونوں طلاقیں الگ الگ مواقع پر ہوں۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ ایک ہی وقت میں دو یا تین طلاق دینا خلاف سنت ہے۔ شریعت کا منشا یہ ہے کہ طلاق کی صورت میں آدمی کو سوچنے سمجھنے کا موقع ملے، اور ہر طلاق کے بعد رجوع یا اصلاح کا دروازہ کھلا رہے۔
لہٰذا، اگر کسی نے پہلی طلاق کے بعد رجوع نہیں کیا اور عدت کے دوران ہی دوسری طلاق دے دی، تو یہ طلاق بھی واقع ہو جائے گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب