تین طلاقوں کے دو مختلف طریقوں سے متعلق شرعی احکام
سوال :
زید نے اپنی بیوی کو تین دنوں میں الگ الگ ایک ایک طلاق دی:
- پہلی طلاق: اتوار کے دن
- دوسری طلاق: پیر کے دن
- تیسری طلاق: منگل کے دن
یعنی تین مسلسل دنوں میں تین طلاقیں دے دیں۔
سوال: کیا یہ تینوں طلاقیں شمار ہوں گی یا صرف ایک رجعی طلاق سمجھی جائے گی؟
زید نے اپنی بیوی کو ایک ہی وقت میں تین طلاقیں دیں:
- ایک ہی جملے میں: «أَنْتِ طَالِقٌ ثَلاَثًا»
- یا مختلف الفاظ میں: «أَنْتِ طَالِقٌ وَطَالِقٌ وَطَالِقٌ»
سوال: کیا یہ تینوں طلاقیں شمار ہوں گی یا صرف ایک طلاق رجعی مانی جائے گی؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) پہلا مسئلہ: تین دنوں میں دی گئی تین طلاقوں کا حکم
ایسی صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہو جائیں گی، لہٰذا عورت اپنے شوہر کے لیے حرام ہو جائے گی، جب تک کہ وہ کسی دوسرے مرد سے صحیح نکاح نہ کرے، ایسا نکاح جس پر شریعت کی لعنت وارد نہ ہو۔
قرآنی دلیل:
﴿اَلطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِيْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾
تشریح:
نبی کریم ﷺ نے "تَسْرِيْحٌ بِإِحْسَانٍ” کی تفسیر تیسری طلاق کے طور پر کی ہے، جیسا کہ حافظ ابن کثیر اور دیگر مفسرین کی تفاسیر میں مذکور ہے۔
پس یہ بات ثابت ہوئی کہ جس وقت "إِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ” یعنی رجوع درست ہوتا ہے، اسی وقت "تَسْرِيْحٌ بِإِحْسَانٍ” یعنی طلاق بھی درست ہوتی ہے۔
مزید قرآنی دلیل:
﴿وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِکُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ سَرِّحُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ﴾
یہ آیت بھی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ بغیر رجوع کے بھی طلاق واقع ہو سکتی ہے، کیونکہ "تَسْرِيْحٌ” یعنی طلاق کو "إِمْسَاکٌ” یعنی رجوع کے مقابلے میں ذکر کیا گیا ہے لفظ "أَوْ” کے ذریعے۔
اسی طرح ایک اور آیت میں فرمایا:
﴿فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوْفٍ أَوْ تَسْرِيْحٌ بِإِحْسَانٍ﴾
(2) دوسرا مسئلہ: ایک ہی وقت میں تین طلاقیں دینا
ایسی صورت میں تینوں طلاقیں ایک ہی طلاق شمار ہوں گی۔ اس کی دلیل حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی وہ حدیث ہے جسے امام مسلم نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے:
«إِنَّ طَلاَقَ الثَّلاَثِ فِیْ هٰذِهِ الصُّوْرَةِ يُجْعَلُ طَلاَقًا وَاحِدًا لِحَدِيْثِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اﷲُ عَنْهُمَا اَلَّذِیْ أَخْرَجَهُ مُسْلِمٌ فِیْ صَحِيْحِهِ»
نتیجہ:
➊ اگر طلاقیں مختلف دنوں میں دی جائیں تو تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں، اور عورت حلال نہیں رہتی جب تک کہ دوسرا نکاح نہ ہو۔
➋ اگر ایک وقت میں تین طلاقیں دی جائیں، چاہے ایک ہی لفظ میں یا الگ الگ الفاظ سے، تو وہ ایک طلاق رجعی شمار ہوتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب