عورت بغیر محرم کے حج پر جا سکتی ہے یا نہیں؟ مکمل وضاحت
ماخوذ : احکام و مسائل، حج و عمرہ کے مسائل، جلد 1، صفحہ 291

سوال:

کیا کوئی عورت اپنے محرم مرد کے بغیر اپنی کسی عزیز قریبی رشتہ دار عورت کے ساتھ حج پر جا سکتی ہے یا نہیں؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بخاری، صحیح مسلم اور دیگر معتبر کتبِ حدیث کی روشنی میں یہ بات واضح طور پر معلوم ہوتی ہے کہ:

کسی عورت کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر یا کسی محرم مرد کے بغیر سفر کرے۔
اس مسئلے کی دلیل صحیح بخاری، کتاب جزاء الصید، باب حج النساء کی اس روایت سے ملتی ہے:

دل کی تسلی یا ذاتی اطمینان کا مسئلہ:

بعض افراد اس بارے میں دل کی تسلی کی بنیاد پر رخصت تلاش کرتے ہیں، لیکن اس سلسلے میں حدیثِ نبوی ﷺ کی یہ رہنمائی کافی ہے:

«دَعْ مَا یُرِیْبُکَ اِلٰی مَا لاَ یُرِیْبُکَ»
(مشکوٰۃ، کتاب البیوع، باب الکسب و طلب الحلال، الفصل الثانی)
"جو چیز تمہیں شک میں ڈالے، اسے چھوڑ دو اور اس چیز کی طرف رجوع کرو جو تمہیں شک میں نہ ڈالے۔”

اہلِ علم کی نصیحت:

ایک شعر کی صورت میں بھی اس مسئلے پر رہنمائی کی گئی ہے:

فَـــــاقْــــدُرْ فِــــعَــــالَ نَـــبِــیّــــکـا
وَاتْــــرُکْ شِــــقَــــاقَ مَـــــقُـــوْلِـہٖ
وَانْبِـــذْ حَـــدِیْــــــثَ شُـــکُـــوْکِــکَا
حَـــیْـــــثُ الــــــرَدِّی لِـــفُـــضُــوْلِـہٖ

ترجمہ:
"اپنے نبی ﷺ کے افعال کی تعظیم کرو، ان کی مخالفت سے اجتناب کرو، اور اپنے شکوک وشبہات کو ردی کی جگہ پھینک دو، کیونکہ وہ فضول باتیں ہیں۔”

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1