حاملہ یا دودھ پلانے والی عورت کے قضا اور فدیہ کے شرعی احکام
ماخوذ: احکام و مسائل، روزوں کے مسائل، جلد 1، صفحہ 288

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ:

ایک عورت نے ماہِ رمضان کے روزے نہیں رکھے کیونکہ وہ وضعِ حمل (بچے کی پیدائش) کی حالت میں تھی۔ پھر وہ ماں بننے کے بعد دودھ پلانے (مرضعہ) کی حالت میں رہی، اس لیے آنے والے رمضان تک بھی روزے نہیں رکھ سکی۔ اب ایک اور رمضان قریب ہے، اور وہ دوبارہ حاملہ ہے۔ وہ پچھلے رمضان کے قضا روزے رکھ رہی ہے، تو کیا وہ آنے والے رمضان کے روزوں کا فدیہ دے سکتی ہے؟ کیا ایسی صورت میں اس پر قضا ضروری ہے یا نہیں؟ برائے مہربانی قرآن مجید کی اس آیت ﴿وَعَلَی الَّذِيْنَ يُطِيْقُوْنَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْکِيْنٍ﴾ کی روشنی میں جواب تحریر فرمائیں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

  • عورت پچھلے رمضان کے روزے رکھتی جائے۔
  • جب موجودہ سال کا رمضان شروع ہو جائے، تو وہ پچھلے رمضان کی قضا کے روزے چھوڑ کر اس سال کے رمضان کے روزے رکھنا شروع کر دے۔
  • پھر اس سال کی عید الفطر کے بعد، وہ پچھلے رمضان کے قضا روزے مکمل کر لے۔

حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے شرعی حکم

  • مرضعہ (دودھ پلانے والی) اور حاملہ (حاملہ عورت) اگر روزہ رکھنے کی طاقت نہ رکھتی ہوں تو ان کا حکم مریض کے حکم جیسا ہے۔

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

﴿فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيْضًا أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِّنْ أَيَّامٍ أُخَرَ﴾ (البقرة: 185)

اسی طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا:

﴿وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ﴾

لیکن یہ آیت ان لوگوں کے بارے میں تھی جو روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے تھے، مگر بعد میں یہ آیت منسوخ کر دی گئی:

﴿فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ﴾

خلاصہ

  • حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت اگر روزہ نہ رکھ سکے تو وہ مریضہ کے حکم میں ہے اور بعد میں قضا کرنا ضروری ہے۔
  • فدیہ دینے کی اجازت صرف ان کے لیے ہے جو بالکل روزہ نہیں رکھ سکتے اور آئندہ بھی رکھنے کی کوئی امید نہیں ہے، جیسے بہت بوڑھے یا دائمی مریض۔
  • چونکہ حاملہ یا مرضعہ عورت بعد میں قضا کر سکتی ہے، اس لیے صرف قضا لازم ہے، فدیہ کافی نہیں۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1