اعتکاف کے متعلق چند اہم شرعی سوالات و جوابات
سوالات:
➊ کیا اعتکاف کرنے والے مرد کو خیمے سے باہر نکلتے وقت عورتوں کی طرح پردہ کرنا ضروری ہے؟ اور کیا اعتکاف کے دوران غسل کیا جا سکتا ہے جبکہ غسل واجب نہ ہو؟
➋ کیا معتکف حجامت بنوا سکتا ہے؟
➌ کیا معتکف ذہنی سکون کے لیے گفتگو کر سکتا ہے؟ اگر ہاں تو کس حد تک؟
➍ کیا معتکف دینی اور دنیاوی معاملات میں مشورہ دے سکتا ہے یا لے سکتا ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) خیمے سے باہر نکلتے وقت پردے کا حکم اور غسل کے مسائل:
◈ اگر معتکف مرد ہے تو اس کے لیے خیمے سے باہر نکلتے وقت عورتوں کی طرح پردہ کرنا لازم نہیں۔
◈ رسول کریم ﷺ بھی ضرورت کے وقت اعتکاف کے دوران خیمے سے باہر تشریف لاتے تھے، لیکن آپﷺ کے بارے میں پردہ کرنے کا ذکر احادیث میں کہیں موجود نہیں۔
◈ جہاں تک غیر واجب غسل کا تعلق ہے تو معتکف کو صرف غسل کے لیے مسجد سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں۔
◈ حدیث مبارکہ میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں:
"حالت اعتکاف میں رسول اللہ ﷺ مسجد میں ہوتے، اپنا سر مبارک میرے گھر میں داخل کرتے، تو میں اس کو دھو دیتی اور کنگھی کر دیتی۔”
(بخاری، کتاب الاعتکاف، باب الحائض ترجل راس المعتکف)
◈ اس سے واضح ہوتا ہے کہ صرف غیر واجب غسل کے لیے مسجد سے باہر جانا شرعاً درست نہیں۔
(2) معتکف کے لیے حجامت کا حکم:
◈ بہتر ہے کہ معتکف اعتکاف شروع کرنے سے پہلے حجامت بنوا لے تاکہ دوران اعتکاف ضرورت نہ پڑے۔
◈ اگر کسی خاص وجہ سے دوران اعتکاف حجامت ضروری ہو جائے تو وہ بنوا سکتا ہے، بشرطیکہ مسجد میں کسی قسم کی گندگی نہ پھیلائے۔
◈ تاہم اگر شرعی ضرورت کے تحت حلقِ عانہ (زیرِ ناف بالوں کی صفائی) کرنی ہو تو اس کے لیے لازمی طور پر مسجد سے باہر جانا ہوگا۔
(3) معتکف کی گفتگو کے متعلق حکم:
◈ اگر اعتکاف کے مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی گفتگو، کام یا مشورہ ہو جائے تو شرعی طور پر کوئی حرج نہیں۔
◈ لیکن معتکف کو ایسے امور سے گریز کرنا ضروری ہے جو اعتکاف کے اصل مقصد سے ہٹانے والے ہوں۔
◈ لہٰذا غیر ضروری بات چیت اور مشاغل سے بچنا واجب ہے۔
(4) دینی و دنیاوی مشورہ دینا یا لینا:
◈ معتکف دینی یا دنیاوی امور سے متعلق مشورہ دے بھی سکتا ہے اور لے بھی سکتا ہے۔
◈ شرط یہ ہے کہ یہ مشورے اعتکاف کے اصل مقصد یعنی عبادت اور خلوت میں خلل نہ ڈالیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب