کیا جنبی کا پسینہ ناپاک ہے؟
تحریر: غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال: کیا جنبی کا پسینہ ناپاک ہے؟
جواب: جنبی کی نجاست حکمی ہے۔ اس کا جسم نا پاک نہیں ہوتا ، لہذا جنبی کا پسینہ بھی نجس نہیں ہوتا۔ اس پر اجماع ہے۔
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إن المؤمن لا ينجس .
”مؤمن نا پاک نہیں ہوتا۔“ (صحیح مسلم : 372)
✿ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں ہے:
إنه كان يعرق فى الثوب، وهو جنب، ثم يصلي فيه .
”جنابت کی حالت میں آپ کو پسینہ آتا ، انہی کپڑوں میں نماز پڑھ لیتے۔“ مصنف ابن أبي شيبة : 191/1، وسنده صحيح
✿ عطا بن ابی رباح رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
لا بأس أن يعرق الجنب والخاص فى الثوب، يصلى فيه.
جنبی یا حائضہ کو کپڑوں میں پسینہ آیا ہو، تو ان میں نماز پڑھ لے، کوئی حرج نہیں ۔ سنن الدارمي : 1067 ، وسنده حسن
✿ علاء بن مسیب رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
سألت حمادا عن الحائض تعرق فى ثيابها، أتغسل ثيابها؟ قال : إنما يفعل ذلك المجوس.
میں نے حماد بن ابی سلیمان رحمہ اللہ سے سوال کیا کہ حائضہ کو کپڑوں میں پسینہ آجائے ، تو انہیں دھوئے؟ فرمایا: ایسا تو مجوسی کرتے ہیں۔ مصنف ابن أبي شيبة: 191/1، وسنده صحيح
✿ حافظ نووی رحمہ اللہ (676 ھ ) فرماتے ہیں:
سؤرها وعرقها طاهران وهذا كله متفق عليه وقد نقل ابن جرير إجماع المسلمين على هذا ودلائله فى الأحاديث الصحيحة ظاهرة مشهورة.
حائضہ کا جھوٹا اور اس کا پسینہ طاہر ہے، ان سب باتوں پر اتفاق ہے۔ امام ابن جریر رحمہ اللہ نے اس پر مسلمانوں کا اجماع نقل کیا ہے، صحیح احادیث میں اس کے دلائل واضح اور مشہور ہیں ۔ (المجموع : 543/2)
حائضہ اور جنبی کا حکم ایک ہے۔

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1