سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی تاریخ وفات
تحریر: غلام مصطفی ظہیر امن پوری

سوال : سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی تاریخ وفات کیا ہے؟
جواب: سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ذوالحجہ کی بارہ تاریخ کو شہید ہوئے۔
✿ مخضرم تابعی ابو عثمان نہدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
إن عثمان قتل فى أوسط أيام التشريق .
”بلاشبہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ایام تشریق کے وسط (بارہ ذوالحجہ ) کو شہید ہوئے ۔“ (طبقات ابن سعد : 79/3 ، زوائد مسند الإمام أحمد : 546 ، وسنده صحيح)
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے یوم شہادت اٹھارہ ذوالحجہ ہونے پر کوئی معتبر دلیل نہیں ۔
✿ یحیی بن عبد اللہ بن بکیر رحمہ اللہ کے مطابق اٹھارہ ذوالحجہ ہے۔ (معرفة الصحابة لأبي نعيم : 251)
یحییٰ بن بکیر رحمہ اللہ کی تاریخ ولادت قریبا 154 ھ ہے، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی وفات 35 ھ کو ہوئی۔ دونوں کے درمیان ایک سو انیس سال کا فاصلہ ہے۔
جبکہ بارہ ذو الحجہ تاریخ شہادت عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرنے ابو عثمان نہدی رحمہ اللہ ہیں، جو مخضرم تابعی ہیں اور سیدنا عثمان بن عفان سمیت کئی اکابر صحابہ کے شاگرد ہیں، لہذا ان کی بات ہی معتبر ہوگی ۔
ایک اعتراض:
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت بارہ ذوالحجہ کو ہوئی ہے، اس پر ایک اعتراض یہ اٹھایا جاتا ہے، بارہ ذوالحجہ ایام تشریق ہے، ایام تشریق میں روزہ نہیں ، جبکہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بوقت شہادت روزے سے تھے۔
✿ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں :
إن عثمان رضى الله عنه أصبح يحدث الناس فقال : رأيت النبى صلى الله عليه وسلم فقال : يا عثمان أفطر عندنا الليلة فأصبح صائما، ثم قتل من يومه رحمة الله عليه .
”سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے صبح کی ، تو لوگوں سے ہم کلام ہوئے ، فرمایا : میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عثمان ! رات کو افطاری ہمارے پاس کرنا۔ چنانچہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے صبح کو روزہ رکھ لیا ، پھر اسی دن شہید کر دیے گئے ۔ رحمتہ اللہ علیہ “ (الشريعة للآجري : 1431 ، المستدرك للحاكم : 4554، وسنده حسن)
بے شک ایام تشریق میں روزہ رکھنا ممنوع ہے، مگر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کو خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ آج روزہ ہمارے ہاں افطار کرنا ۔ تو آپ رضی اللہ عنہ نے روزہ رکھ لیا اور اسی حالت میں شہید کر دیے گئے۔
عین ممکن ہے کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے اس روزے کو اپنے ساتھ خاص سمجھا ہو اور اس دن کا روزہ رکھ لیا ہو، واللہ اعلم !

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

1