پہلا اثر:
امام عبدالرزاق، ابن جریج سے بیان کرتے ہیں اور وہ عطاء رحمہ اللہ سے۔
قال قلت له أكان ابن الزبير يؤمن على إثر أم القرآن؟ قال نعم، ويؤمن من وراءه حتى إن للمسجد لجة ثم قال إنما آمين دعاء وكان أبو هريرة رضى الله عنه يدخل المسجد وقد قام الإمام قبله فيقول لا تسبقني بآمين
ابن جریج عطاء سے بیان کرتے ہیں اور فرماتے ہیں میں نے ان سے کہا کہ کیا ابن زبیر رضي اللہ عنہ سورۂ فاتحہ مکمل ہونے کے بعد آمین کہا کرتے تھے؟ تو انھوں نے جواب میں کہا: ہاں کہا کرتے تھے، وہ بھی اور جو ان کے پیچھے نماز ادا کرنے والے ہوتے تھے وہ بھی اس قدر بلند آواز سے آمین کہتے تھے کہ مسجد گونج اٹھتی تھی، پھر انھوں نے کہا کہ آمین دعا ہے۔
عبدالرزاق، المصنف، ابواب القراءة، باب آمين (2/98) حدیث نمبر: 263 ۔ اور اس کی سند میں ابن جریج ہیں جن کا نام عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج ہے، اموی اور کمی ان کی نسبت ہے، ثقہ اور فقیہ آدمی ہیں، مدلس بھی ہیں اور ارسال بھی کرتے ہیں، چھٹے طبقہ کے آدمی ہیں۔ تقریب التهذیب، ص: 363 ترجمہ نمبر: 4193 لیکن اس اثر میں انھوں نے تدلیس نہیں کی بلکہ تصریح کی ہے اور فرماتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا اور وہ عطاء بن ابی رباح القرشی ہیں، ثقہ، فقیہ اور فاضل آدمی ہیں لیکن ارسال بہت زیادہ کرتے ہیں، تقریب التهذیب، ص: 391 ترجمہ نمبر: 4591۔
اسناده صحيح
دوسرا اثر:
امام عبدالرزاق ابن جریج سے بیان کرتے ہیں کہتے ہیں میں نے عطاء سے پوچھا کہ کیا آپ آمین کہتے ہیں؟ تو انھوں نے کہا: لا أدعها أبدا میں آمین کبھی بھی نہیں چھوڑتا، کہا: على إثر أم القرآن فى المكتوبة والتطوع سورۂ فاتحہ کے بعد فرضی اور نفلی دونوں نمازوں میں؟ تو انھوں نے جواب میں کہا: ولقد كنت أسمع الأئمة يقولون على إثر أم القرآن میں نے آئمہ سے سنا تھا وہ سورۂ فاتحہ مکمل کرنے کے بعد خود بھی آمین کہتے تھے اور ان کے پیچھے نماز ادا کرنے والے بھی اس قدر بلند آواز سے آمین کہتے تھے حتى إن للمسجد لجة حتی کہ مسجد گونج اٹھتی تھی۔
المصنف عبدالرزاق، ابواب القراءة، باب آمين (2/98) حدیث نمبر: 2634
اسناده صحيح
تیسرا اثر:
امام عبدالرزاق داود بن قیس سے بیان کرتے ہیں وہ منصور بن میسرہ سے وہ کہتے ہیں:
صليت مع أبى هريرة رضى الله عنه فكان إذا قال ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾ فقال: آمين حتى يسمعنا فيؤمن من خلفه وكان يكبر بنا هذا التكبير إذا ركع وإذا سجد۔
میں نے ابو ہریرہ رضي اللہ عنہ کے ساتھ نماز ادا کی تو وہ جب غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ کہتے تو آمین کہتے حتی کہ وہ اپنی آواز ہمیں بھی سناتے تھے اور جو ان کے پیچھے نماز ادا کرتے وہ بھی آمین کہتے تھے۔
المصدر السابق (2/96) حدیث نمبر: 2632
چوتھا اثر:
امام عبدالرزاق ابن جریج سے بیان کرتے ہیں وہ کہتے ہیں مجھے طاؤس کے بیٹے نے بیان کیا کہ:
لا يعلم أباه إلا كان يقولها الإمام ومن وراءه
المصنف عبدالرزاق، 96/2 رقم : 2642، ابواب القرأة، باب آمين
پانچواں اثر:
امام ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ سے فرماتے ہیں: ہم کو امام وکیع نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں ہم کو فطر نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں میں نے عکرمہ سے سنا وہ فرما رہے تھے:
أدركت الناس ولهم زجة فى مساجدهم بآمين إذا قال الإمام ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾
”کہ میں نے لوگوں کو پایا ہے کہ جب ان کا امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ کہتا تو وہ اس قدر بلند آواز سے آمین کہتے کہ ان کی مساجد گونج اٹھتی تھیں۔ “
مصنف ابن ابی شیبة 425/2 کتاب الصلوات، باب ما ذكروا في آمين ومن كان يقولها
چھٹا اثر:
امام ابن ابی شیبہ فرماتے ہیں ہم کو وکیع نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں ہم کو ربیع نے بیان کیا، وہ عطاء سے بیان کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں:
لقد كان فى مسجدنا هذا بآمين لجة إذا قال الإمام ﴿غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾
اسناده صحيح
”جب امام غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ کہتا تو ہماری یہ مسجد آمین سے گونج اٹھتی تھی۔“
المصدر السابق، 426/2