جمعہ کے خطبے کا قصر اور نماز کا طول – صحیح مفہوم اور معیار
ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 246

جمعہ کے خطبہ کا مختصر ہونا اور نماز کا طویل ہونا – اس کا مفہوم کیا ہے؟

سوال:

جمعہ کے دن خطبے کا مختصر ہونا اور نماز کا طویل ہونا کیا معنی رکھتا ہے؟ کیا یہ طول و قصر (لمبائی اور اختصار) مطلق ہے یا نسبی؟ اگر نسبی ہے تو کن چیزوں کے ساتھ اس کا موازنہ کیا جاتا ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس مسئلے میں نسبی طول و قصر (یعنی تقابلی لمبائی اور اختصار) مراد ہے، مطلق (یعنی غیر متعین اور آزاد) نہیں۔

  • لیکن یہ نسبتی موازنہ نماز اور خطبے کے درمیان نہیں کیا جاتا:
    • یعنی ایسا نہیں ہے کہ نماز خطبے کے مقابلے میں لمبی ہو۔
    • اور نہ ہی خطبہ نماز کے مقابلے میں مختصر ہو۔
  • بلکہ حقیقت یہ ہے کہ:
    • نماز کا طول (طویل ہونا) دوسری عام نمازوں کے مقابلے میں مراد ہے۔
    • خطبے کا قصر (مختصر ہونا) دوسرے عام خطبوں کے مقابلے میں مراد ہے۔

معیار کیا ہے؟

  • اس موازنہ کا اصل معیار رسول اللہﷺ کی نماز اور خطبہ ہے۔
  • جو شخص:
    • اپنی نماز کو رسول اللہﷺ کی نماز کے مطابق طویل بناتا ہے،
    • اور اپنے خطبے کو رسول اللہﷺ کے خطبے کے مطابق مختصر رکھتا ہے،

تو وہ حدیث کے اس ارشاد کا مصداق ہے:

«إِنَّ طُوْلَ صَلاَةِ الرَّجُلِ وَقِصَرَ خُطْبَتِهِ مَئِنَّةٌ مِنْ فِقْهِهِ»
’’آدمی کی لمبی نماز اور مختصر خطبہ دانائی کی علامت ہے‘‘
(صحیح مسلم، کتاب الجمعہ، باب تخفیف الصلاۃ والخطبة)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے