کیا بدعتی یا مشرک کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے؟
ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 156

کیا بدعتی اور مشرک شخص کے پیچھے نماز ہو جائے گی؟

سوال:

کیا بدعتی اور مشرک شخص کے پیچھے نماز ادا کی جا سکتی ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ایسا شخص جو کافر یا مشرک ہو، اس کی اقتداء میں نماز درست نہیں ہوتی، چاہے وہ ظاہری طور پر اپنے آپ کو اہل حدیث ہی کیوں نہ کہتا ہو۔

اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَبَاطِلٌ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ﴾
’’جو وہ عمل کرتے ہیں وہ باطل ہیں‘‘

(القرآن)

یہ آیت واضح کرتی ہے کہ کافروں اور مشرکوں کے اعمال اللہ کے نزدیک باطل ہوتے ہیں، لہٰذا ان کے پیچھے نماز پڑھنا بھی درست نہیں۔

اگر کوئی بدعت ایسی ہو جو کفر یا شرک کے درجے تک پہنچ جائے، تو وہ بھی اسی حکم میں آتی ہے۔ اس صورت میں وہ شخص کافر و مشرک کے حکم میں داخل ہوتا ہے، اور اس کے پیچھے نماز جائز نہیں۔

ھذا ما عندی، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے