مسجد میں دوسری جماعت کا جواز اور شرعی دلیل
ماخوذ : احکام و مسائل نماز کا بیان ج1ص 155

سوال

اگر کوئی شخص مسجد میں ایسے وقت آتا ہے کہ جماعت ختم ہو چکی ہو اور کچھ اور لوگ بھی بعد میں آ جائیں، تو کیا وہ دوبارہ جماعت کرا سکتے ہیں؟ اگر اجازت ہے تو اس کی دلیل حدیث سے بیان کریں۔

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جی ہاں! ایسی صورت میں دوبارہ جماعت کرائی جا سکتی ہے۔ اس بارے میں قرآن و حدیث سے واضح دلائل موجود ہیں:

📖 قرآنی دلیل:

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَارْکَعُوْا مَعَ الرَّاکِعِیْنَ﴾
"اور تم رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو”

یہ آیت عمومی طور پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی ترغیب دیتی ہے، اس میں یہ قید نہیں کہ جماعت صرف ایک بار ہی ہو سکتی ہے۔

📜 حدیث نبوی ﷺ:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

«صَلاَۃُ الْجَمَاعَةِ تَفْضُلُ صَلاَۃَ الْفَذِّ»
(بخاری، باب فضل صلاۃ الجماعة، کتاب الأذان)
"جماعت کے ساتھ نماز، اکیلے نماز پڑھنے سے زیادہ فضیلت رکھتی ہے”

یہ حدیث بھی جماعت کی فضیلت کو بیان کرتی ہے اور اس میں بھی یہ شرط نہیں لگائی گئی کہ جماعت صرف ایک ہی مرتبہ کی جا سکتی ہے۔

🔍 وضاحت:

مندرجہ بالا آیت و حدیث سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مسجد میں اگر پہلی جماعت ختم ہو چکی ہو، اور کچھ لوگ بعد میں آ جائیں، تو وہ جماعت کے اجر سے محروم نہ ہوں بلکہ دوبارہ جماعت کر لیں۔

اس بارے میں کوئی ممانعت قرآن و سنت میں موجود نہیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے