اگر امام قراءت لمبی کرے اور مقتدی اکیلا نماز پڑھے؟
ماخوذ: احکام و مسائل، جلد 1، صفحہ 155

سوال

اگر امام نماز میں قراءت کو لمبا کر دے اور مقتدی اس کی وجہ سے اکیلا نماز پڑھ کر چلا جائے، تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا ایسی صورت میں سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ والی حدیث پر عمل کیا جا سکتا ہے، جو صحیح بخاری میں "کتاب الأذان، باب إذا طوّل الإمام وكان للرجل حاجة فخرج وصلى” کے تحت آئی ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

◈ اگر امام نماز میں قراءت کو حد سے زیادہ طول دے دے، تو اس پر غور کیا جا سکتا ہے کہ وہ قراءت رسول اللہ ﷺ سے منقول قراءت سے زیادہ لمبی ہے یا نہیں۔
◈ میرے علم میں، موجودہ دور میں کوئی امام ایسا نہیں جو رسول اللہ ﷺ کی نمازوں میں ثابت شدہ قراءت سے بھی زیادہ طویل قراءت کرتا ہو۔
◈ لہٰذا، ایسی صورت میں معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ والی حدیث پر قیاس کرنا یا اس پر عمل کرنا محل نظر ہو سکتا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے