سوال
الف ایک نمازی شخص ہے۔ تاہم، وہ بعض اماموں کی اقتداء میں صرف اس وجہ سے نماز ادا نہیں کرتا کہ ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے اس کا دل مسلسل رنجیدہ رہتا ہے۔ نماز کے دوران وہ شدید بے چینی محسوس کرتا ہے۔ حالانکہ امام ایک موحد مسلمان ہے۔ اس کے برعکس، اگر کوئی دوسرا امام نماز پڑھائے تو الف کو نماز میں سکون اور راحت حاصل ہوتی ہے۔ ایسی صورت میں، کیا الف شرعاً اس موحد امام کی اقتداء میں نماز پڑھنے کا پابند ہے؟ اگر ہاں، تو کیا ایسی نماز قبول ہو سکتی ہے جس میں نمازی دورانِ نماز امام کے پیچھے سے بھاگنے کے جذبات رکھتا ہو، جبکہ امام کے ساتھ اس کا کوئی ذاتی اختلاف یا دشمنی نہ ہو؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
الف جیسا نمازی، جسے امام کی اقتداء میں نماز کے دوران دل کی بےچینی اور اضطراب محسوس ہوتا ہے، اس کے لیے شرعاً ضروری ہے کہ وہ اس موحد امام کی اقتداء میں نماز ادا کرے، جب تک کہ امام کفر یا شرک کا مرتکب نہ ہو۔ صرف دل کی کیفیت اور داخلی اضطراب کسی صحیح العقیدہ امام کی اقتداء چھوڑنے کا جواز نہیں بن سکتا۔
❀ اگر امام موحد ہے، یعنی توحید پر قائم ہے اور شرک و کفر سے پاک ہے، تو اس کی اقتداء میں نماز ادا کرنا شرعی تقاضا ہے۔
❀ ایسی نماز قبولیت کا درجہ حاصل کر سکتی ہے، اگرچہ نمازی کو دورانِ نماز دل کی بےچینی اور ناآسودگی کا سامنا ہو۔
❀ نماز کی قبولیت کا دار و مدار صرف دل کی کیفیت پر نہیں بلکہ نیت، اخلاص اور شریعت کی پابندی پر ہے۔
❀ البتہ، اگر امام واقعی کفر یا شرک میں مبتلا ہو تو پھر اس کی اقتداء میں نماز ادا کرنا جائز نہیں۔
"ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب”