کتے کا اذان پر مخصوص ردعمل: شرعی وضاحت اور عملی حل
ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 119

سوال

اس گاؤں میں ایک ایسا کتا موجود ہے جو ہماری مسجد کی اذان کے وقت ایک مخصوص انداز میں آواز نکالتا ہے۔ یہ آواز "کو کو” کی صورت میں لمبی ہوتی ہے۔ خاص طور پر مغرب، عشاء اور فجر کی اذانوں کے وقت ایسا کرتا ہے۔ ہمارے علاقے میں دو اور مساجد بھی موجود ہیں، لیکن جب ان میں اذان دی جاتی ہے تو یہ کتا اس طرح کی آواز نہیں نکالتا۔ وہ دونوں مساجد بریلوی مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہیں۔
اس حوالے سے دو سوالات سامنے آتے ہیں:

➊ یہ کتا ایسا کیوں کرتا ہے؟
➋ اس کے ساتھ کیا رویہ اختیار کرنا چاہیے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(1) کتے کے اس عمل کی وجہ

یہ کتا غالباً اپنی فطرتِ شیطانیہ کی بنا پر ایسا کرتا ہے، کیونکہ ایک حدیث میں یہ بات بیان ہوئی ہے کہ:

"شیطان جب اذان ہوتی ہے تو گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے، اتنی دور جا کر دم لیتا ہے جہاں اس کو اذان کی آواز سنائی نہ دے۔”
(بخاری۔ الاذان۔ باب فضل الاذان، مسلم۔ الصلاۃ۔ باب فضل الاذان و ہرب الشیطان عند سماعہ)

چونکہ یہ ایک کتا ہے، اس لیے وہ بھاگ تو نہیں سکتا لیکن اذان کی آواز کا دباؤ برداشت نہ کرتے ہوئے بھونکنے لگتا ہے۔
اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ اذان کے وقت "تعوذ” (یعنی أعوذ بالله من الشيطان الرجيم) پڑھا جائے، اور اذان کے وقت اس کتے کو کچھ دن باقاعدگی کے ساتھ بھگا دیا جائے۔

جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ وہ دوسرے مساجد کی اذان پر کیوں نہیں بھونکتا، تو اس کی ممکنہ وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ:

"رہ گئی رسم اذاں، روحِ بلالی نہ رہی”

یعنی اذان کی ظاہری شکل تو باقی رہ گئی ہے، مگر اس میں وہ روح اور اثر باقی نہیں رہا جو حضرت بلال رضی اللہ عنہ کی اذان میں ہوا کرتا تھا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے