فجر سے پہلے اذان کا مقصد: سحری یا تہجد کی اذان؟
ماخوذ : احکام و مسائل، نماز کا بیان، جلد 1، صفحہ 115

سحری سے پہلے اذان کا مقصد: وضاحت اور شرعی پہلو

سوال :

سوال کرنے والے نے پوچھا کہ ان کی جماعت میں بعض لوگ سحری کے وقت ایک اذان دیتے ہیں، جسے کچھ لوگ "تہجد کی اذان” کہتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آیا یہ اذان واقعی تہجد کے لیے ہوتی ہے یا اس کا مقصد لوگوں کو سحری کے اختتام کی تنبیہ دینا ہوتا ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک اذان ختم ہونے کے بعد جلد ہی دوسری اذان ہوا کرتی تھی، جبکہ موجودہ زمانے میں بعض جگہ یہ اذان فجر کی اذان سے ایک گھنٹہ یا ڈیڑھ گھنٹہ پہلے دی جاتی ہے۔ اس معاملے کی وضاحت درکار ہے۔

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اذان کا نام اور اس کی حیثیت:

◈ فجر سے پہلے جو اذان دی جاتی ہے، بعض لوگ اسے "سحری کی اذان” کہتے ہیں جبکہ کچھ اسے "تہجد کی اذان” کہتے ہیں۔
◈ جہاں تک علم ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس اذان کا کوئی خاص نام وارد نہیں ہوا۔

حدیث کی روشنی میں وضاحت:

صحیح بخاری اور دیگر احادیث کی کتابوں میں درج ہے کہ:

"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلال رضی اللہ عنہ رات کو اذان دیتے ہیں…”
پھر اس اذان کا مقصد بیان کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"تاکہ وہ تمہارے سونے والے کو جگائے اور تمہارے قیام کرنے والے کو لوٹائے…”
(صحیح بخاری، الاذان، باب الأذان قبل الفجر)

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ:
◈ بلال رضی اللہ عنہ رات کے وقت اذان دیتے تھے۔
◈ اس اذان کا مقصد تہجد پڑھنے والوں کو یاد دہانی کروانا اور سوئے ہوئے لوگوں کو بیدار کرنا تھا۔

دو اذانوں کے درمیان وقفے کی حقیقت:

صحیحین اور دیگر احادیث میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت موجود ہے:

"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بلال رضی اللہ عنہ رات کو اذان دیتے ہیں، پس تم کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ ابنِ ام مکتوم اذان دیں۔”
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:
"ابنِ ام مکتوم نابینا تھے اور اذان نہ دیتے تھے جب تک ان سے نہ کہا جاتا: ‘آپ نے صبح کر دی، آپ نے صبح کر دی۔’"

اس روایت سے واضح ہوتا ہے کہ:
◈ دونوں اذانوں (بلال رضی اللہ عنہ اور ابنِ ام مکتوم رضی اللہ عنہ کی اذان) کے درمیان وقفہ تھا۔
◈ لیکن یہ وقفہ معمولی نہیں بلکہ اس قدر تھا کہ پہلی اذان کے بعد لوگ کھا پی لیتے اور دوسری اذان تک کا انتظار کرتے۔
◈ یہ بھی واضح ہوا کہ یہ وقفہ چند منٹوں کا نہیں تھا، لیکن شرعی طور پر اس وقفے کی مقدار منٹوں میں بیان نہیں کی گئی۔

نتیجہ:

◈ فجر سے پہلے دی جانے والی اذان کا مقصد لوگوں کو تہجد، عبادت اور سحری کے لیے بیدار کرنا ہے۔
◈ اس اذان کو "تہجد کی اذان” یا "سحری کی اذان” کہنا نام کی حد تک ہے، شرعی طور پر کوئی خاص نام متعین نہیں کیا گیا۔
◈ دونوں اذانوں کے درمیان قابلِ ذکر وقفہ موجود ہوتا تھا، لیکن اس وقفے کو منٹوں میں محدود نہیں کیا گیا۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے