سوال
اگر کوئی شخص نیند کی حالت میں ہو اور طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت جاگے، تو کیا وہ ان اوقات میں نماز پڑھ سکتا ہے؟
جواب
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلامی تعلیمات میں ایسی صورت کا واضح جواب موجود ہے جہاں کسی شخص سے نماز چھوٹ جائے، چاہے وہ غفلت کی وجہ سے ہو یا نیند کی حالت میں۔ رسول اللہ ﷺ کے ارشادات سے اس بارے میں رہنمائی ملتی ہے:
حدیث نمبر 1:
حضرت انس بن مالک رضی الله عنه بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ سے اس آدمی کے بارے میں سوال کیا گیا جو نماز سے غافل ہو جائے یا نیند کی وجہ سے نماز نہ پڑھ سکے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:
«یُصَلِّیْہَا إِذَا ذَکَرَہَا»
"وہ اس وقت نماز پڑھے جس وقت اسے یاد آئے۔”(رواہ ابن ماجہ والنسائی)
حدیث نمبر 2:
حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
«اِذَا اَدْرَکَ اَحَدُکُمْ سَجْدَۃً مِنْ صَلاَۃِ الْعَصْرِ قَبْلَ اَنْ تَغْرُبَ الشَّمْسُ فَلْیُتِمَّ صَلاَتَہٗ ، وَإِذَا اَدْرَکَ سَجْدَۃً مِنْ صَلاَۃِ الصُّبْحِ قَبْلَ اَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ فَلْیُتِمَّ صَلاَتَہٗ»
"جب تم میں سے کوئی غروب آفتاب سے پہلے نماز عصر کی ایک رکعت پالے، تو وہ اپنی نماز پوری کرے۔ اور جس نے طلوع آفتاب سے پہلے فجر کی ایک رکعت پالے، وہ بھی اپنی نماز مکمل کرے۔”(بخاری: مواقیت الصلوۃ باب من ادرک من الفجر رکعة۔ مسلم: المساجد باب من ادرک رکعة من الصلوة فقد ادرک تلک الصلوة)
خلاصہ:
❀ اگر کوئی شخص نیند یا بھول چوک کی وجہ سے نماز نہ پڑھ سکے اور وہ طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت جاگے یا یاد آئے، تو وہ اسی وقت نماز پڑھ لے۔
❀ یہ اوقات عام طور پر نماز کے لیے مکروہ سمجھے جاتے ہیں، لیکن اگر نماز چھوٹ جانے کی صورت میں ان اوقات میں نماز ادا کی جائے تو یہ جائز ہے۔
❀ شریعت نے اس بات کی اجازت دی ہے کہ چھوٹی ہوئی نماز فوراً یاد آنے پر پڑھ لی جائے، چاہے وہ وقت مکروہ ہی کیوں نہ ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب