شیخ ہاشم المدنی کا نبی ﷺ کی طرف سے سلام کا دعویٰ – تحقیقی جائزہ
ماخوذ: قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل جلد 01

سوال:

شیخ السید ہاشم بن احمد البدر المدنی نے (منہاج القرآن کی طرف سے بلائے گئے) کہا کہ اللہ کے رسول ﷺ نے آپ لوگوں کے لیے سلام بھیجا ہے۔ کیا ان کی بات درست ہے؟

جواب:

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

منہاج القرآن کی جانب سے منعقد کردہ میلاد النبی ﷺ کانفرنس میں مدعو مہمان شیخ سید ہاشم بن احمد المدنی نے منہاج القرآن کے اجتماع سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نے ڈاکٹر طاہر القادری کی تعریف کی اور ایک اہم دعویٰ کیا۔ انہوں نے فرمایا:

"میں اللہ کے رسول ﷺ کی قبرِ مبارک پر زیارت کے لیے حاضر ہوتا رہتا ہوں، اللہ کی قسم، اللہ کی قسم، اللہ کی قسم، نبی ﷺ نے آپ لوگوں کے لیے سلام بھیجا ہے۔”

یہ خطاب یوٹیوب پر دستیاب ہے جس میں عربی زبان میں ان کی تقریر اور اس کے بعد اس کا ترجمہ بھی شامل ہے۔

شیخ کے بیان میں پائے جانے والے ابہامات:

شیخ ہاشم المدنی کے اس قول اور پیغام میں متعدد ابہام موجود ہیں، خاص طور پر یہ کہ انہوں نے نبی ﷺ کی جانب سے سلام کا پیغام کس ذریعے سے حاصل کیا۔ یہ چند ممکنہ صورتیں ہو سکتی ہیں:

➊ خواب کے ذریعے:

  • اگر شیخ نے یہ پیغام خواب میں نبی کریم ﷺ سے سنا ہے، تو پھر ان کے پاس کیا دلیل ہے کہ انہوں نے واقعی نبی ﷺ ہی کو دیکھا اور انہی سے یہ بات سنی؟
  • خواب میں نبی ﷺ کی زیارت کے دعوے کی صحت اور تصدیق کا کوئی معیاری پیمانہ ہونا چاہیے، ورنہ اس بنیاد پر کوئی یقینی بات نہیں کی جا سکتی۔

➋ کشف کے ذریعے:

  • اگر شیخ نے یہ پیغام کشف کے ذریعے حاصل کیا ہو، تو یہ دعویٰ شرعی دلائل سے ثابت نہیں ہے۔
  • قرآن و حدیث کی روشنی میں صوفیہ کے کشف کی کوئی مستند حیثیت نہیں۔
  • کشف اور مراقبہ کی حقیقت کا دنیاوی امور سے کوئی تعلق نہیں ہے، لہٰذا اس بنیاد پر اس قسم کا پیغام ثابت نہیں کیا جا سکتا۔

➌ نبی ﷺ کا جسم عنصری کے ساتھ حاضر ہونا:

  • اگر شیخ کا مدعا یہ ہو کہ نبی کریم ﷺ خود جسم عنصری کے ساتھ ان کے پاس آئے اور یہ سلام کا پیغام دیا، تو یہ بات شریعت کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہے۔
  • قرآن و حدیث کی واضح نصوص اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ دنیا سے جانے والے افراد واپس نہیں آتے۔

نتیجہ:

فی الحال، ایک اجمالی تبصرہ کے طور پر یہ بیان پیش کیا گیا ہے۔ اگر شیخ ہاشم المدنی کی طرف سے نبی ﷺ کے سلام کے پیغام کا مخصوص ذریعہ واضح ہو جائے، تو اس پر مزید تفصیل سے بات کی جا سکتی ہے۔

ھذا ما عندي، والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے