پہلی یا نئی مسجد میں نماز کا حکم اور مسلمانوں کی آپس کی صلح
ماخوذ : احکام و مسائل،مساجد کا بیان ، جلد 1، صفحہ 106

سوال :

چند افراد نے مل کر ایک مسجد تعمیر کی اور باہمی مشورے سے ایک امام مقرر کیا، جو ان میں سے کچھ کا رشتہ دار بھی تھا۔ بعد میں کچھ افراد نے اس امام کے کردار پر اعتراض کیا، لیکن چونکہ بعض افراد زیادہ طاقتور تھے، انہوں نے ان 16 افراد کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیا جنہوں نے امام پر اعتراض کیا تھا۔

بعد میں وہی طاقتور لوگ اس امام کو امامت سے ہٹا کر گاؤں سے بھی نکال چکے ہیں۔ اب وہی 16 افراد رمضان المبارک سے قبل ان سے صلح کی کوشش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ چونکہ امام کو ہٹا دیا گیا ہے، اب ہمیں مسجد میں نماز پڑھنے دی جائے۔ لیکن طاقتور افراد پھر بھی ان کو مسجد میں نماز پڑھنے سے روک دیتے ہیں۔ مجبوری کے تحت وہ 16 افراد ایک نئی مسجد تعمیر کر لیتے ہیں۔

اب سوال یہ ہے:

✿ کیا پہلی مسجد میں نماز درست ہے؟
✿ کیا نئی مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہے؟
✿ کیا نئی مسجد کا قیام درست ہے؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلی مسجد میں نماز ادا کرنا درست ہے۔
نئی تعمیر شدہ مسجد میں بھی نماز پڑھنا درست ہے۔
دونوں مسجدوں کی تعمیر اور ترقی میں تعاون کرنا باعثِ اجر و ثواب ہے۔

البتہ بہتر یہی ہے کہ وہ 16 افراد پہلی مسجد کے افراد کے ساتھ صلح کر لیں تاکہ:

❀ دونوں گروہ دونوں مسجدوں میں آزادانہ نماز ادا کر سکیں۔
❀ کوئی بھی کسی کو مسجد میں نماز پڑھنے سے نہ روکے۔

اللہ تعالیٰ کا واضح حکم ہے:

﴿وَإِن طَآئِفَتَانِ مِنَ ٱلۡمُؤۡمِنِينَ ٱقۡتَتَلُواْ فَأَصۡلِحُواْ بَيۡنَهُمَاۖ﴾
–الحجرات: 9
’’اور اگر دو فریق مسلمانوں کے آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو‘‘

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے