کیا دکان میں نماز ہو جاتی ہے
سوال :
کیا دکان کے ڈبوں پر کپڑا ڈال کر نماز پڑھی جا سکتی ہے؟
جواب:
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ مسئلہ نماز کے خشوع و خضوع اور اس کے ماحول سے متعلق ہے۔ نماز ایسی جگہ پر ہونی چاہیے جہاں انسان کی توجہ مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کی طرف ہو، اور کوئی ظاہری یا باطنی رکاوٹ اس کی یکسوئی کو متاثر نہ کرے۔
صحیح بخاری کی حدیث میں ایک مثال ملتی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نماز کے دوران کسی بھی ایسی چیز کا موجود ہونا، جس سے ذہن منتشر ہو، مناسب نہیں۔
حوالہ: (صحیح بخاری، کتاب الصلوٰۃ، بَابٌ إِنْ صَلّٰی في ثَوْبٍ مُصَلَّبٍ اَوْ تَصَاوِیْرَ، ہَلْ تَفْسُدُ صَلٰوتُہٗ وَمَا یُنْہٰی عَنْ ذٰلِکَ، جلد اوّل، صفحہ ۵۴)
متن حدیث:
«عَنْ اَنَسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ کَانَ قِرَامٌ لِعَائِشَةَ سَتَرَتْ بِہٖ جَانِبَ بَیْتِہَا فَقَالَ النَّبِیُّ ﷺ اَمِیْطِيْ عَنَّا قِرَامَکِ ہٰذَا فَاِنَّہٗ لاَ تَزَالُ تَصَاوِیْرُہٗ تَعْرِضُ فِيْ صَلاَتِيْ»
ترجمہ:
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے لیے ایک تصاویر والا پردہ تھا، اس کے ساتھ وہ اپنے گھر کی ایک جانب کو ڈھانپتی تھیں۔ پس نبی کریمﷺ نے فرمایا: اپنے اس پردے کو مجھ سے ہٹا دو، کیونکہ اس کی تصاویر نماز میں میرے سامنے آتی رہتی ہیں۔‘‘
مسئلے کی وضاحت:
❀ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر نماز کے مقام پر ایسی چیزیں موجود ہوں جو نمازی کی توجہ کو بٹائیں، تو ان کو ہٹا دینا چاہیے۔
❀ دکان میں نماز پڑھنے کے حوالے سے اگر دکان میں سامان، ڈبے یا دیگر اشیاء اس انداز سے موجود ہوں کہ نمازی کی یکسوئی میں خلل واقع ہو تو یہ درست طریقہ نہیں۔
❀ تاہم اگر نماز کے وقت ان اشیاء کو کپڑے سے ڈھانپ دیا جائے تاکہ وہ نظر نہ آئیں، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
❀ نماز کا خشوع برقرار رہے، اور سامان نمازی کے سامنے نمایاں نہ ہو، تو دکان میں نماز ادا کی جا سکتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب