مسجد نبوی میں صلوٰۃ وتر اول اللیل یا آخر اللیل افضل؟
ماخوذ: احکام و مسائل، مساجد کا بیان، جلد 1، صفحہ 102

سوال

حرم (بیت اللہ) یا حرم (مسجد نبوی ﷺ) میں نوافل ادا کرنے کا بھی ثواب بالترتیب لاکھ اور ہزار نفل ادا کرنے کا ثواب ملتا ہے؟ صلوٰۃ الوتر اول اللیل مسجد نبوی ﷺ میں ادا کرنا افضل ہے یا پچھلی رات اٹھ کر؟

جواب

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسجد حرام اور مسجد نبوی ﷺ میں نماز پڑھنے کی فضیلت

◈ مسجد حرام (بیت اللہ) اور مسجد نبوی ﷺ میں نماز پڑھنے کی جو فضیلت وارد ہوئی ہے، وہ صرف فرض نمازوں تک محدود نہیں بلکہ فرض اور نفل دونوں قسم کی نمازوں کو شامل ہے۔
◈ یعنی ان مقدس مساجد میں نفل نماز ادا کرنے پر بھی وہی عظیم ثواب ملتا ہے جس کا ذکر فرض نماز کے لیے ہے — مسجد حرام میں ایک لاکھ گنا اور مسجد نبوی ﷺ میں ایک ہزار گنا اجر۔

صلوٰۃ الوتر: اول اللیل یا آخر اللیل؟

صلوٰۃ وتر آخر اللیل (رات کے آخری حصے میں) ادا کرنا، صلوٰۃ وتر اول اللیل (رات کے شروع میں) ادا کرنے سے افضل ہے۔
◈ یہ فضیلت زمان یعنی وقت کے لحاظ سے ہے۔

صلوٰۃ الوتر: مکہ و مدینہ میں اپنی رہائش گاہ میں ادا کرنا

◈ مسجد حرام یا مسجد نبوی ﷺ جیسے عظیم مقامات پر ہونے کے باوجود، اپنی رہائش گاہ میں صلوٰۃ وتر ادا کرنا زیادہ فضیلت والا ہے۔
◈ اس کی دلیل نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان ہے:

«فَاِنَّ أَفْضَلَ الصَّلاَۃِ صَلاَۃُ الْمَرْئِ فِيْ بَیْتِہٖ إِلاَّ الْمَکْتُوْبَةَ»
(صحیح بخاری، کتاب الأذان، باب صلاة الليل)

"آدمی کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے، سوائے فرض نماز کے۔”
اوکما قال رسول اللہ ﷺ

◈ یہ فضیلت مکان یعنی جگہ کے لحاظ سے ہے۔

باجماعت صلوٰۃ وتر یا انفرادی؟

باجماعت صلوٰۃ وتر، اکیلے صلوٰۃ وتر ادا کرنے سے افضل ہے۔

رمضان المبارک میں صلوٰۃ وتر کی آٹھ صورتیں

رمضان المبارک کے دوران صلوٰۃ وتر کی آٹھ (8) ممکنہ صورتیں بنتی ہیں، جن میں سے سب سے افضل صورت یہ ہے:

رات کے آخری حصے میں
اپنی رہائش گاہ میں
باجماعت صلوٰۃ وتر ادا کرنا۔

یہ باقی تمام سات صورتوں سے افضل ہے۔

هٰذا ما عندي والله أعلم بالصواب

یہ پوسٹ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل

موضوع سے متعلق دیگر تحریریں:

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے